روس نے یوکرین کے ڈونیٹسک میں دو گاؤں پر کیا قبضہ، 143 ٹھکانوں پر کی زبردست بمباری

روسی ایئر ڈیفنس سسٹم نے گزشتہ ہفتہ یوکرینی فضائی حملوں کا جواب دیتے ہوئے 160 ڈرونز تباہ کیے۔ یہ حملے تب ہوئے ہیں جب امریکہ کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات چل رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>یوکرین-روس جنگ کی فائل تصویر، آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جہاں ایک طرف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان جلد سے جلد جنگ بندی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں وہیں دوسری طرف یوکرین پر مسلسل روسی حملے اس جنگ کو مزید بھڑکا رہے ہیں۔ تازہ معاملے میں روسی افواج نے گزشتہ 24 گھنتوں میں یوکرین کے ڈونیٹسک علاقے میں دو بستیوں سیریڈنے اور کلیبن بائک پر قبضہ کر لیا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی اور مغربی فوجی گروپوں کی مہم کے نتیجے میں یہ گاؤں روسی کنٹرول میں آئے۔

وزارت نے یہ بھی کہا کہ روسی فوج نے یوکرینی فوجی صنعتی احاطے اور 143 مقامات پر یوکرینی مسلح افواج اور غیر ملکی جنگجوؤں کے عارضی ٹھکانوں پر حملے کیے۔ ساتھ ہی روسی ایئر ڈیفنس سسٹم نے گزشتہ ہفتہ یوکرینی فضائی حملوں کا جواب دیتے ہوئے چار ہوائی بم اور 160 ڈرونز تباہ کیے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات چل رہے ہیں۔


اس سے قبل یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامفوسا سے بات کی اور روس کے صدر پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے کہا کہ میں نے جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامفوسا سے ان کی گزارش پر بات کی۔ میں نے انہیں ہمارے معاونین کے ساتھ سفارتی کوششوں اور واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ہوئی میٹنگوں کی جانکاری دی۔ انہوں نے آگے کہا کہ میں نے روس کے رہنما کے ساتھ کسی بھی طرح کی میٹنگ کے لیے اپنی بات دہرائی۔ حالانکہ ماسکو پھر سے جنگ کو طویل کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دو دن پہلے ہی وارننگ دی تھی کہ اگر دو ہفتوں میں یوکرین جنگ ختم کرنے کی سمت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی وہ روس پر سخت پابندی لگا سکتے ہیں۔ یہ ب یان الاسکا میں پوتن کے ساتھ ان کی ملاقات کے ایک ہفتے بعد آیا تھا، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان گرمجوشی دکھائی دی تھی۔