اسرائیل نے غزہ میں آسمان سے راحتی اشیاء گرائی، بمباری بھی جاری، خوراک کے منتظر 23 فلسطینی جاں بحق
اسرائیلی فوج نے امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے دینے کے لیے تین علاقوں غزہ سٹی، ڈیرالبلاح اور مواصی میں روزانہ 10 گھنٹے کی لڑائی بندی کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ حماس کے خلاف مہم جاری رکھنے کی بھی بات کہی ہے۔

غزہ۔ تصویر ’ایکس‘@vikingwarior20
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری شدید لڑائی کی وجہ سے غزہ میں حالات انتہائی سنگین ہو چکے ہیں۔ کھانا نہیں ملنے کی وجہ سے لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ اس دوران اسرائیل نے غزہ کے کچھ علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے لڑائی روکنے کا اعلان کیا ہے لیکن ابھی بھی پوری طرح امن قائم نہیں ہو سکا ہے اور تازہ حملوں میں 38 لوگ مارے گئے ہیں۔
اسرائیل نے فضائی راستے سے راحتی اشیا گرانی شروع کر دی ہے۔ اس نے یہ قدم عالمی دباؤ کے بعد غزہ میں بھوک مری سے ہونے والی اموات کو روکنے کے لیے اٹھایا ہے۔ امریکہ میں اسرائیل کے سفیر یچی لیٹر کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے انسانی گلیارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، حالانکہ اسرائیلی فوج نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ حماس کے خلاف مہم جاری رہے گی۔
وہیں جارڈن کی فوج کے مطابق جارڈن کے دو اور متحدہ عرب امارات کے ایک طیارے نے اتوار کو ہوائی راستے سے 25 ٹن کھانا اور انسانی امداد غزہ میں گرائے ہیں۔ راحتی اشیا غزہ کے مختلف علاقوں میں گرائی گئیں تاکہ بھوک سے بے حال لوگوں کو کھانا مل سکے۔
اسرائیلی فوج نے راحتی اشیا لے جا رہے ٹرکوں کو غزہ جانے دینے کے لیے تین علاقوں غزہ سٹی، ڈیرالبلاح اور مواصی میں روزانہ 10 گھنٹے (مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک) کا ’ٹیکٹیکل توقف‘ شروع کیا ہے۔ حالانکہ ان گھنٹوں کے دوران بھی اسرائیلی فضائی حملے جاری رہے۔ اس کی وجہ سے کم سے کم 38 فلسطینی شہید ہو گئے۔ مارے گئے لوگوں میں 23 لوگ امداد کا انتظار کر رہے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ سٹی کے ایک اپارٹمنٹ پر ہوئے حملے میں ایک خاتون اور اس کے چار بچے جاں بحق ہو گئے۔ عبدہ اسپتال کے مطابق نصیرۃ میں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے ایک تقسیم مرکز کے پاس 4 بچوں سمیت 13 لوگ مارے گئے۔ حالانکہ جی ایچ ایف نے اپنے مرکز میں اس طرح کے کسی واقعہ سے انکار کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔
ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انتباہ کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے اور یہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی یہ وارننگ ایسے وقت پر آئی ہے جب غزہ میں پھر سے ہوائی راستے سے امدادی اشیا گرانی شروع ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔