شمالی غزہ سے فلسطینیوں کا انخلاء جاری، اسی درمیان اسرائیل نے کیا ہوائی حملہ!

فلسطینیوں اور کچھ مقامی افسران نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اسرائیل کا آخری ہدف صرف حماس کو تباہ کرنا نہیں ہے، بلکہ فلسطینیوں کو غزہ سے باہر نکالنا بھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیل پر حماس کے حملے کی تصویر،&nbsp;@JoeTruzman</p></div>

اسرائیل پر حماس کے حملے کی تصویر،@JoeTruzman

user

قومی آوازبیورو

اسرائیل کی تنبیہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں نے اپنا گھر چھوڑ کر شہر سے انخلاء شروع کر دیا ہے۔ انخلاء کی ان کوششوں کے درمیان ہی اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پر ممکنہ زمینی حملے سے پہلے ہوائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ ان حملوں میں کئی بے قصور شہریوں کی ہلاکت کا بھی اندیشہ ہے۔ اس حملے میں بچے لوگوں نے شہر سے انخلا جاری رکھا ہے اور جنوب میں پہلے سے ہی بھرے اسکولوں، گھروں اور عارضی پناہ گاہوں میں پہنچ گئے ہیں۔ اس درمیان اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں مربوط ہوائی، زمینی اور سمندری حملے کے لیے تیار ہے۔

مصر اور امریکہ کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ مصر، اسرائیل اور امریکہ کے ذریعہ معاہدہ کے تحت غیر ملکی شہریوں کو بھی انکلیو چھوڑنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اپنے علاقہ میں سبھی کراسنگ کو سیل کر دیا ہے اور مصر کے ذریعہ سرحد کراسنگ کو مضبوط کیے جانے کے بعد تقریباً 23 لاکھ فلسطینی غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ خون خرابہ کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن مصر پناہ گزینوں کو داخلے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔


اسرائیل کے ذریعہ غزہ کے اندر اور باہر سبھی آمد و رفت بند کیے جانے کے بعد ہفتہ کے روز کھانا، ایندھن اور پانی کی فراہمی تیزی سے گھٹنی شروع ہو گئی۔ اس درمیان غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ ہوائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2200 سے زیادہ ہو گئی ہے، جن میں 724 بچے اور 458 خواتین شامل ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ کئی مقامی باشندوں کو انخلا کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی نہیں مل پا رہی ہے، جبکہ کئی اس لیے سفر نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ وہ ضعیف، بیمار، معذور یا پھر کمزور شخص کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، یا پھر ڈرتے ہیں کہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ پہلے سے ہی دنیا کی سب سے گھنی آبادی والی جگہوں میں سے ایک ہے، جہاں 365 اسکوائر کلومیٹر علاقہ میں 23 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔


فلسطینیوں اور کچھ علاقائی افسران نے کہا ہے کہ انھیں ڈر ہے کہ اسرائیل کا آخری ہدف نہ صرف حماس کو تباہ کرنا ہے، بلکہ فلسطینی لوگوں کو غزہ سے باہر نکالنا بھی ہے۔ یہ 1948 میں اسرائیل کی تشکیل کے دوران برطانوی حکومتی ہدایات والی فلسطین سے تقریباً 750000 فلسطینیوں کو جبراً نکالنے کے لیے عربی لفظ نقبہ کو ظاہر کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ اردن کے شاہ عبداللہ کا محل قبضے والے ویسٹ بینک کے بغل میں ہے، انھوں نے فلسطینیوں کو سبھی فلسطینی علاقوں سے جبراً نکالنے یا ان کے داخلی نقل مکانی کی وجہ بننے کی کسی بھی کوشش کے خلاف تنبیہ دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔