خاتون ریزرویشن قانون جلد نافذ کرنے کے لیے جنگ شروع کرے گا ’انڈیا اتحاد‘: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ خاتون ریزرویشن بل ہم سبھی کی انتھک محنت اور کوششوں کے سبب پاس ہو گیا ہے، لیکن ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس سمت میں اب بھی ایک طویل راستہ طے کرنا باقی ہے۔

سونیا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
سونیا گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے خاتون ریزرویشن بل جلد از جلد نافذ کرنے کے لیے جنگ شروع کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ پارلیمنٹ میں حال ہی میں پاس خاتون ریزرویشن قانون کو نافذ کرنے کے لیے جنگ شروع کرے گا۔ انھوں نے یہ بیان تمل ناڈو میں برسراقتدار ڈی ایم کے کے ذریعہ چنئی میں منعقد ’خاتون حقوق سمیلن‘ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

تقریب میں شریک عوام سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ آنجہانی راجیو گاندھی پنچایتی راج میں خواتین کے لیے تاریخی 33 فیصد ریزرویشن لائے، جس نے زمینی سطح پر خواتین کی قیادت کو فروغ دیا اور ایک طرح سے نئی فضا قائم کی۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ قانون ساز اداروں میں ایک تہائی سیٹ پر ریزرویشن کی سمت میں ایک اہم قدم تھا۔ کانگریس پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ خاتون ریزرویشن کی راہ نما رہی ہے۔


سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ اب خاتون ریزرویشن بل بالآخر صرف کانگریس ہی نہیں، بلکہ ہم سبھی کی انتھک محنت اور کوششوں کے سبب پاس ہو گیا ہے۔ لیکن ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس سمت میں اب بھی ایک طویل راستہ طے کرنا باقی ہے۔ انھوں نے بل کے حقیقی صورت میں نفاذ پر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں اٹھائے گئے سوالات کی طرف توجہ دلائی اور پوچھا کہ کیا اس (قانون) پر عمل ایک سال، دو سال یا تین سال میں ہوگا؟ سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے۔ حالانکہ کچھ مرد خوش ہیں، لیکن ہم خوش نہیں ہیں، ہم خواتین خوش نہیں ہیں۔‘‘

سونیا گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ انڈیا اتحاد خاتون ریزرویشن ایکٹ کے جلد نفاذ کے لیے جنگ کرنے جا رہا ہے۔ یو پی اے کی دوسری مدت کار میں پیش کردہ خاتون ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں پاس ہو گیا تھا، لیکن عام اتفاق کی کمی کے سبب اسے لوک سبھا میں لایا نہیں جا سکا تھا۔ لیکن اب جبکہ یہ پارلیمنٹ سے پاس ہو گیا ہے تو اس کو جلد از جلد نافذ کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔