اب برطانیہ پر چلے گی ہند نژاد رشی سُنک کی ’حکومت‘، وزیر اعظم عہدہ کے لیے حلف برداری 28 اکتوبر کو

وزیر اعظم کے طور پر رشی سنک کے نام کا رسمی اعلان ہو چکا ہے اور وہ آئندہ 28 اکتوبر کو وزیر اعظم عہدہ کا حلف لے سکتے ہیں، امید کی جا رہی ہے کہ 29 اکتوبر کو کابینہ تشکیل دی جائے گی۔

رشی سنک، تصویر آئی اے این ایس
رشی سنک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

برطانیہ کی تاریخ میں آج اس وقت ایک نیا باب جڑ گیا جب ہند نژاد رشی سُنک کا نام ملک کے نئے وزیر اعظم کے طور پر اعلان کیا گیا۔ یعنی جس برطانیہ نے برسوں ہندوستان پر راج کیا، اب اسی ہندوستان سے تعلق رکھنے والا شخص برطانیہ پر ’حکومت‘ کرے گا۔ لز ٹرس کے وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد ہی امکانات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ رشی سنک ہی برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے، اور جب پینی مارڈانٹ نے کنزرویٹو پارٹی لیڈر بننے کی دوڑ سے اپنا نام آج واپس لیا تو اس بات پر مہر لگ گئی۔ سابق وزیر اعلیٰ رشی سنک نے بہ آسانی وزیر اعظم عہدہ کے لیے ضروری حمایت حاصل کر لی۔ کنزرویٹو پارٹی کے 357 اراکین پارلیمنٹ میں سے نصف سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے رشی سُنک کو اپنی حمایت دی۔ پارٹی لیڈر بننے کے لیے رشی سُنک کو کم از کم 100 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت کی ضرورت تھی، جو انھوں نے آسانی کے ساتھ حاصل کر لی۔

وزیر اعظم کے طور پر رشی سنک کے نام کا رسمی اعلان ہو چکا ہے اور تازہ ترین خبروں کے مطابق وہ آئندہ 28 اکتوبر کو وزیر اعظم عہدہ کا حلف لے سکتے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ 29 اکتوبر کو کابینہ تشکیل دی جائے گی، یعنی سُنک کابینہ کا خاکہ لوگوں کے سامنے آ جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے کنزرویٹو پارٹی لیڈر رشی سُنک برطانیہ کے پہلے ہندو اور غیر سفید فام وزیر اعظم ہوں گے۔ برطانوی وزیر اعظم عہدہ کی ریس میں سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے نام واپس لینے کے بعد رشی سنک کی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت پر قابض ہونے کے امکانات پیر کو مزید مضبوط ہو گئے تھے۔ بورس جانسن نے اتوار کی شب کو وزیر اعظم عہدہ کی دوڑ سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

بہرحال، برطانیہ کے وزیر اعظم کی شکل میں رِشی سُنک کے نام کا اعلان ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم لز ٹرس نے انھیں کنزرویٹو پارٹی لیڈر اور برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم مقرر کیے جانے پر مبارکباد دی۔ انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’’کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر اور ہمارے اگلے وزیر اعظم کی شکل میں مقرر ہونے پر رشک سُنک کو مبارکباد۔ آپ کو میری پوری حمایت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔