فیصلہ مشکل تھا لیکن وہ پہلے ہی کر چکے ہیں: ہندوستان پر ٹیرف لگانے پر بولے ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس سے تیل خریدنے پر ہندوستان پر اضافی ٹیرف عائد کرنا ایک بڑی بات تھی لیکن یہ فیصلہ وہ پہلے ہی کر چکے ہیں۔

امریکہ کے ذریعہ ٹیرف عائد کئے جانے پر اکثر ممالک نے امریکہ کی شرائط مان لیں جس کی وجہ سے ٹرمپ نے ان ممالک کے ساتھ نرم رویہ ظاہر کیا۔لیکن اپنے ملک کو ترجیح دینے اور ٹرمپ کی پالیسیوں پر عمل نہ کرنے والوں کو دنیا کے طاقتور ترین ملک کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ نے ہندوستان پربھی 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا۔ یعنی ہندوستان پر کل ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ گئیں۔ جس کی وجہ سے ہندوستان اور امریکہ کی دہائیوں پرانی دوستی میں تلخی آ گئی لیکن ہندوستان کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس سے خام تیل خریدنے پر ہندوستان پر اضافی ٹیرف لگانا آسان کام نہیں تھا۔ امریکہ نے ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف اس لیے لگایا کہ وہ روس سے تیل خرید رہا تھا۔ اس کی وجہ سے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان کچھ تناؤ بھی پیدا ہوا۔ ٹرمپ نے کہا، 'لیکن میں یہ پہلے ہی کر چکا ہوں۔ میں نے بہت کچھ کیا ہے۔ یاد رکھیں کہ یہ ہمارے مسئلے سے زیادہ یورپ کا مسئلہ ہے۔'
ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعات کو ختم کیا، کانگو اور روانڈا کے درمیان جنگ روک دی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے دوسرے دور حکومت میں کئی جنگوں کا خاتمہ کیا ہے۔
دوسری جانب ہندوستان نے ٹیرف کے بارے میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ پہلے اپنے ملک کی ترجیح کو دیکھے گا۔ یہ روس سے تیل خریدتا ہے کیونکہ اس کی اپنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور مارکیٹ کے حالات کے مطابق خریدتا ہے۔
امریکہ چاہتا ہے کہ ہندوستان اس سے تیل اور تیل کی مصنوعات خریدے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات بھی جاری ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر تجارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گا جب تک ہندوستان روس سے تیل خریدنا بند نہیں کرتا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔