ٹرمپ کا نیا مطالبہ: جی7 سے کہا- ’ہندوستان اور چین پر لگایا جائے 100 فیصد ٹیرف‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی7 ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ روسی تیل خریدنے پر ہندوستان اور چین پر 100 فیصد تک ٹیرف لگایا جائے۔ یورپی یونین نے اس پر خدشات ظاہر کیے جبکہ جی7 وزرائے خزانہ اس پر غور کریں گے

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ہندوستان اور چین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ روسی تیل کی خریداری پر ان دونوں ملکوں پر بھاری ٹیرف عائد کیا جائے۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے جی7 ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ہندوستان اور چین کی روس سے تیل کی درآمدات پر 50 سے 100 فیصد تک ٹیرف لگائیں تاکہ روس کے لیے مالیاتی راستے محدود کیے جا سکیں۔

اس تجویز پر غور کے لیے جی7 ممالک کے وزرائے خزانہ آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات کریں گے۔ امریکی وزارتِ خزانہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’’ہندوستان اور چین کی جانب سے روسی تیل کی خریداری براہِ راست ولادیمیر پوتن کی جنگی مشین کو تقویت دے رہی ہے اور یوکرین میں تباہی کو طول دے رہی ہے۔‘‘ ترجمان کے مطابق جیسے ہی جنگ ختم ہوگی، یہ ٹیرف خود بخود ختم کر دیے جائیں گے۔

امریکہ اس اقدام کو اپنی پالیسی ’پیِس اینڈ پراسپیرٹی ایڈمنسٹریشن‘ کا حصہ قرار دے رہا ہے، جس کے تحت روس کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے یورپی یونین کو بھی یہی مشورہ دیا تھا کہ وہ ہندوستان اور چین پر روسی تیل کی خریداری کے معاملے میں سختی کرے اور 100 فیصد تک ٹیرف لگائے۔


تاہم یورپی یونین نے اس تجویز کو زیادہ عملی قرار نہیں دیا۔ برسلز کی رائے ہے کہ ہندوستان اور چین جیسے بڑے تجارتی شراکت داروں پر بھاری ٹیرف لگانے سے نہ صرف عالمی منڈی میں غیر یقینی بڑھے گی بلکہ تجارتی تعلقات میں کشیدگی بھی پیدا ہوگی۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ وہ اس کے بجائے 2027 تک روسی توانائی پر اپنی انحصار ختم کرنے کے عزم پر قائم ہے اور مزید کڑے پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

دوسری طرف کینیڈا، جو اس وقت جی7 کی صدارت کر رہا ہے، نے وزرائے خزانہ کی مجوزہ ملاقات کی تصدیق کی ہے۔ کینیڈا نے اشارہ دیا ہے کہ وہ روس کی جنگی صلاحیت پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے مزید اقدامات پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جی7 ممالک ٹرمپ کی تجویز مان بھی لیتے ہیں تو اس کا اطلاق براہِ راست ہندوستان اور چین پر ہوگا، جنہوں نے یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خرید کر اپنی توانائی کی ضروریات پوری کی ہیں۔ ہندوستان کا موقف ہے کہ وہ اپنی توانائی کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتا ہے اور کسی بھی بین الاقوامی دباؤ کے تحت اپنے فیصلے تبدیل نہیں کرے گا۔ چین بھی اس معاملے پر کھل کر امریکہ کی پالیسیوں سے اختلاف کرتا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔