مزارِ شریف پر طالبان کے چوطرفہ حملہ کے بعد افغانی صدر کا عوام سے خطاب

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عوام سے اپنے خطاب کے دوران گزشتہ 20 سالوں کی حصولیابیوں کو ضائع نہ ہونے دینے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ طالبان کے حملے کے درمیان رائے مشورہ جاری ہے۔

اشرف غنی، تصویر آئی اے این ایس
اشرف غنی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

افغانستان میں حالات انتہائی خراب ہیں طالبان کی گرفت دھیرے دھیرے ملک پر بڑھتی جا رہی ہے۔ ہفتہ کی علی الصبح طالبان نے کابل کے جنوب میں واقع ایک صوبہ پر قبضہ کر لیا اور ملک کے شمال میں واقع اہم شہر مزارِ شریف پر چہار جانب سے حملہ کر دیا۔ اس بات کی تصدیق افغانی افسران نے بھی کی ہے۔ لوگار سے رکن پارلیمنٹ ہیما احمدی نے بتایا کہ طالبان نے پورے علاقہ پر قبضہ کر لیا ہے، جس میں ان کی راجدھانی بھی شامل ہے اور طالبان ہفتہ کے روز پڑوسی کابل علاقہ کے ایک ضلع میں پہنچ گیا ہے۔ طالبان راجدھانی کے جنوب میں 80 کلو میٹر سے بھی کم دوری پر پہنچ چکا ہے۔ افغانستان سے امریکہ کی مکمل واپسی میں تین ہفتہ سے بھی کم وقت باقی بچا ہے اور ایسے میں طالبان نے شمال، مغرب اور جنوب افغانستان کے بیشتر حصوں پر قابض ہو چکا ہے۔

ان مشکل حالات کے درمیان افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صورت حال پر اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہمارے ملک میں حالات بے حد خراب ہیں۔ ہمارا ملک خطرے میں ہے۔‘‘ افغانی صدر نے ٹیلی ویژن کے ذریعہ لوگوں سے مخاطب کیا اور طالبان کے ذریعہ اہم علاقوں پر قبضہ کیے جانے کے بعد یہ ان کا پہلا عوامی رد عمل ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں گزشتہ 20 سالوں کی حصولیابیوں کو ضائع نہ ہونے دینے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ طالبان کے حملے کے درمیان رائے مشورہ جاری ہے۔


مقامی میڈیا ٹولو نیوز کے مطابق صدر اشرف غنی نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں افغان سیکورٹی اور سیکورٹی فورسز کو پھر سے منظم کرنا ہماری پہلی ترجیح ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے صدر کی شکل میں میری توجہ تشدد اور لوگوں کی ہجرت کو روکنے پر ہے۔ میں مزید قتل کے لیے افغانوں پر تھوپے گئے جنگ کی اجازت نہیں دوں گا۔ میں عوامی ملکیت کی بربادی کی اجازت نہیں دوں گا۔‘‘

اس درمیان شمالی بلخ علاقہ میں مقامی گورنر کے ترجمان منیر احمد فرہاد نے بتایا کہ طالبان نے ہفتہ کی صبح کئی سمتوں سے حملہ کیا۔ اس حملہ کی وجہ سے باہری علاقوں میں زبردست جنگ شروع ہو گئی۔ انھوں نے نقصانات کے بارے میں فی الحال کوئی جانکاری نہیں دی۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی شہر کے حالات بہتر کرنے کی کوششوں کے تحت بدھ کو مزارِ شریف گئے تھے اور انھوں نے حکومت سے منسلک کئی ملیشیا کمانڈروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔