لیجیے برطانوی وزیر اعظم رِشی سُنک کے ایک وزیر نے بھی دے دیا استعفیٰ، سُنک نے اپنے بیان میں کی تصدیق

برطانوی وزیر اعظم رشی سُنک نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’بھاری من کے ساتھ میں نے گیوین ولیمسن کا استعفیٰ منظور کیا ہے، ان کی نجی حمایت اور وفاداری کے لیے شکریہ۔‘‘

برطانیہ کے وزیر اعظم رِشی سُنک
برطانیہ کے وزیر اعظم رِشی سُنک
user

قومی آوازبیورو

برطانیہ میں ہند نژاد رِشی سُنک کے وزیر اعظم بننے کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ حالات کچھ بہتر ہوں گے، لیکن سیاسی اٹھا پٹخ ہنوز جاری ہے۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق رِشی سُنک کابینہ میں شامل ایک وزیر نے اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس استعفیٰ کو وزیر اعظم نے منظور بھی کر لیا ہے اور ایک بیان جاری کر اس استعفیٰ کی تصدیق بھی کی ہے۔ استعفیٰ دینے والے وزیر کا نام گیوین ولیمسن ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے ساتھی معاونین کو دھمکی دی تھی۔

وزیر اعظم رشی سُنک نے اس سلسلے میں جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا ہے کہ بھاری من کے ساتھ میں نے گیوین ولیمسن کا استعفیٰ منظور کیا ہے۔ ان کی نجی حمایت اور وفاداری کے لیے شکریہ۔ اس سے قبل کی بھی کئی حکومتوں میں آپ کا تعاون اہم رہا ہے۔ اب گیوین ولیمسن پر سنگین الزام لگا ہے، لیکن وہ استعفیٰ دینے کے بعد بھی اس کی تردید کرتے ہیں۔ ان کی طرف سے زور دے کر کہا گیا ہے کہ اس ایشو کو اچھال کر حکومت کے اچھے کاموں سے دھیان ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی وہج سے انھوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے یہ بھی صاف کر دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہر طرح کی جانچ کے لیے تیار ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ گیوین ولیمسن پر گزشتہ حکومتوں میں بھی وزیر رہتے ہوئے دھمکی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ اب اپوزیشن پارٹی گیوین کے پرانے ٹریک ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے ہی دھمکی معاملے کو بڑا ایشو بنا رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹی کی نظروں میں رشی سنک کو پہلے سے ولیمسن کے بارے میں سب کچھ پتہ تھا، لیکن پھر بھی پہلے تو انھیں وزارت میں شامل کیا گیا اور پھر ان کا دفاع بھی ہوا۔ اپوزیشن اسے کمزور فیصلہ بتا رہا ہے اور رشی سنک کی ناکامی سے جوڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔