یو ایس ایڈ تنازعہ: کانگریس کا بی جے پی پر وار، مودی حکومت کی خاموشی پر سوال

کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک ہندوستان کی بے عزتی کر رہے ہیں، مگر حکومت خاموش ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

یو ایس اے آئی ڈی فنڈنگ تنازعہ ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد سے کانگریس بی جے پی پر مسلسل حملہ کر رہی ہے اور بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ کانگریس نے اتوار (23 فروری) کو کہا کہ ’’بی جے پی ملک مخالف کام کر رہی ہے اور جعلی خبریں پھیلا رہی ہیں۔‘‘ یو ایس اے آئی ڈی فنڈنگ تنازعہ کو لے کر کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک ہندوستان کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ حکومت اس معاملے پر اب تک خاموش کیوں ہے؟‘‘

اسی ضمن میں کانگرسی جنرل سیکرٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کیا۔ پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’’بی جے پی جھوٹے اور جاہل لوگوں کی جماعت ہے۔ جس 21 ملین ڈالر پر بھاجپائی اور ان کے حامی اچھل رہے تھے، وہ خبر تو جعلی نکلی۔ 2022 میں 21 ملین ڈالر ہندوستان میں ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ کے لیے نہیں بنگلہ دیش کے لیے تھا۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’ایلون مسک نے فرضی دعویٰ کیا اور ٹرمپ ڈھاکہ-دہلی میں کنفیوژ ہو گئے۔ امت مالویہ نے جھوٹ آگے پھیلایا اور بی جے پی کے حامیوں نے بھی آگے بڑھایا۔‘‘


جے رام رمیش نے آگے کہا کہ ’’ٹرمپ انتظامیہ کے ’ڈی او جی ای‘ نے 16 فروری کو کہا کہ ’یو ایس اے آئی ڈی‘ کے ذریعہ ہندوستان میں ووٹنگ کے لیے 21 ملین ڈالر کی فنڈنگ کو رد کر دیا ہے تب سے بی جے پی نے کانگریس نے من گھڑت الزام عائد کیے ہیں، لیکن اب یہ بات سامنے آ رہی ہیں کہ یہ تو مکمل خبر فرضی ہے۔ جب پیسہ ہندوستان آیا ہی نہیں تو رد کیا ہوگا؟‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’اصل میں مکمل تنازعہ ’ڈی او جی ای‘ کی فہرست میں ’یو ایس اے آئی ڈی‘ گرانٹ کے متعلق ہے، جنہیں واشنگٹن میں واقع ’کنسورشیم فار الیکشنز اینڈ پولیٹیکل پروسیس سٹرینتھننگ‘ (سی سی پی پی ایس) کے ذریعہ دیا گیا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔