1200 ہندوستانیوں سے ٹھگی کرنے والے چینی ایپ پر وہائٹ پیپر جاری کر مودی حکومت جواب دے: کانگریس

کانگریس نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ چینی شہری نے سٹہ بازی ایپ سے 9 دنوں میں 1200 ہندوستانیوں کے 1400 کروڑ روپے ٹھگ لیے اور فرار ہو گیا، لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
کانگریس ترجمان پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے آج سٹہ بازی ایپ کے ذریعہ 1200 ہندوستانیوں کے 1400 کروڑ روپے کی ہوئی ٹھگی معاملے میں مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس نے کہا کہ چین کے شہری وو اویانبے نے بی جے پی حکمراں گجرات میں صرف 9 دنوں میں 1200 ہندوستانیوں کے 1400 کروڑ روپے ٹھگ لیے اور فرار ہو گیا۔ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اپوزیشن لیڈران کو نشانہ بنانے کے لیے جانچ ایجنسیوں کا استعمال کر رہے ہیں، لیکن ہندوستانیوں کو لوٹنے والے چینی گھوٹالے باز پر کارروائی نہیں ہوئی۔ وجئے مالیا، للت مودی، نیرو مودی، میہل چوکسی اور اب چینی شہری وو اویانبے کے بھاگنے سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت دھوکہ دہی، لوٹ اور بیرون ملکی ساحلوں پر پرواز کی سہولت دیتی ہے۔ مودی حکومت کو اس گھوٹالے پر ایک قرطاس ابیض (وہائٹ پیپر) جاری کر ملک کو جواب دینا چاہیے۔

نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس محکمہ مواصلات میں میڈیا اور پبلسٹی کے چیئرمین پون کھیڑا نے کہا کہ ایک چینی شہری وو اویانبے 22-2020 میں ہندوستان میں رہا، اس نے ایک نقلی فٹ بال سٹہ بازی دانی ڈاٹا ایپ بنایا۔ یہ گھوٹالہ باز پاکستان سے ملحق گجرات کے حساس علاقوں میں رہا۔ چینی گھوٹالہ باز نے 9 دنوں میں 1200 لوگوں سے 1400 کروڑ روپے کی ٹھگی کی اور ملک سے فرار ہو گیا، لیکن پی ایم مودی یا وزیر داخلہ امت شاہ اسے روک نہیں سکے۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی حکمراں اتر پردیش میں پولیس نے اس فٹ بال سٹہ بازی ایپ کی تشہیر کی۔ کچھ میڈیا رپورٹس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگوں کو 4600 کروڑ روپے تک کا چونا لگایا گیا ہے۔


پون کھیڑا نے کہا کہ گجرات سی آئی ڈی کے مطابق پیسہ دبئی اور یوروپی ممالک میں بھیجا گیا۔ یہ ایک بڑا حوالہ گھوٹالہ ہو سکتا ہے اور پیسے کا استعمال ٹیرر فنڈنگ کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ دسمبر 2022 میں ہی سی آئی ڈی نے این آئی اے، ای ڈی اور جی ایس ٹی محکمہ کو بھی جانچ میں شامل ہونے کی اطلاع دے دی تھی۔ فرضی کمپنیوں کے نام پر کئی فرضی بینک اکاؤنٹس رجسٹرڈ کیے گئے۔ کھیڑا نے کہا کہ اس گھوٹالے کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی ریاست میں انجام دیا گیا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اس گھوٹالے پر کسی کی توجہ نہیں گئی اور چینی شہری کو لوگوں کا پیسہ لوٹنے کی کھلی چھوٹ مل گئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم کو معلوم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے یا انھوں نے اس کے بارے میں جاننے کے بعد بھی آنکھیں موند لیں۔ دونوں ہی حالات ملک کے لیے خطرناک ہیں۔

کھیڑا نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ گلوان کے بعد جیسے چینی دراندازوں کے بارے میں پی ایم مودی نے کہا تھا کہ ہندوستان میں کوئی گھسا ہی نہیں، کیا وہ پھر ایسا دہرائیں گے؟ ہندوستان میں کچھ چینی ایپس پر پابندی لگانے کے بعد کیا مودی حکومت اب چینی شہریوں کو میک چائنیز ایپس اِن انڈیا کے لیے مدعو کر رہی ہے؟ ایجنسیاں چینی شہری وو اویانبے اور اس کے ڈیجیٹل گھوٹالے کو کیوں نہیں پکڑ سکیں؟ جب ٹھگی کے شکار لوگ سوشل میڈیا پر اپنی بدحالی بتا رہے تھے تب مودی حکومت کمبھ کرن کی نیند میں کیوں سو رہی تھی؟ یوپی پولیس نے اس ایپ کو کیوں پروموٹ کیا؟ پولیس یہ تشہیر کس کے اشارے پر کر رہی تھی؟ لگاتار ڈرگس کی برآمدگی کے بعد کیا بی جے پی اب گجرات کو جوئے کے کالے دھندے کی طرف دھکیل رہی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔