رواں سال دنیا میں خسرہ کے کیسز سب سے زیادہ ہندوستان میں درج، بچوں میں قوتِ مدافعت کمزور ہونے سے حالات فکر انگیز

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ممبئی میں خسرہ کی وبا پھیل چکی ہے اور خسرہ کے 126 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، ممبئی میں اب تک خسرہ کی وجہ سے 7 مشتبہ اموات کی بھی خبریں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل سے ستمبر 2022 تک، یعنی رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ہندوستان میں خسرہ کے سب سے زیادہ کیسز درج کیے گئے ہیں، اور یہ تعداد 9,489 ہیں۔ صومالیہ 8,435 خسرہ کیسز کے ساتھ ہندوستان کے بعد دوسرے، اور یمن 6,478 کیسز کے ساتھ تیسرے مقام پر ہے۔ پاکستان 3635 خسرہ کیسز کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں مقام پر ہے۔ یہ فہرست نومبر 2022 کے اوائل تک ڈبلیو ایچ او (جنیوا) کو رپورٹ کیے گئے ماہانہ اعداد و شمار پر مبنی عارضی ڈیٹا سے تیار کی گئی ہے۔ سی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 41 ممالک پہلے ہی کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے 2020 یا 2021 کے لیے اپنی خسرہ مہم کو ملتوی کر چکے ہیں، یا پھر ملتوی کر سکتے ہیں۔ یعنی حالات مزید فکر انگیز ہو سکتے ہیں۔

سی ڈی سی کی یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ممبئی میں خسرہ کی وبا پھیل چکی ہے اور خسرہ کے 126 کیسز درج کیے جا چکے ہیں۔ ممبئی میں اب تک خسرہ کی وجہ سے 7 مشتبہ اموات کی بھی خبریں ہیں۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے بلیٹن کے مطابق ستمبر ماہ سے کم از کم 99 بچے اور اس سال جنوری سے اب تک 126 بچے اس وائرل بیماری سے متاثر پائے گئے ہیں۔ بلیٹن کے مطابق 4 سے 14 نومبر کے درمیان 61 بچوں کو خسرہ جیسی علامات کے ساتھ کستوربا اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ ان میں سے 12 کو پیر کے روز اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔


ماضی میں حکومت نے خسرہ-روبیلا ویکسین مہم چلائی تھی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے تھے۔ خسرہ تقریباً ختم ہو چکا تھا۔انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے سابق صدر ڈاکٹر بکول پاریکھ کا کہنا ہے کہ ’’کووڈ-19 کے دوران بنیادی ویکسینیشن متاثر ہوئی تھی۔ بچوں کو پہلی خوراک 9 ماہ میں اور بوسٹر 18 ماہ میں لینی چاہیے تھی، لیکن زیادہ تر نے نہیں لی۔ اس کے نتیجہ میں قوتِ مدافعت ختم ہو جاتی ہے۔ جب قوت مدافعت ختم ہو جاتی ہے تو بچوں میں خسرہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‘‘

پاریکھ کا کہنا ہے کہ بچے اب دو سال بعد باہر نکل رہے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی بچہ خسرہ یا کسی دوسرے وائرل انفیکشن کا شکار ہوتا ہے، تو یہ کم قوت مدافعت والے بچوں میں تیزی سے پھیل جائے گا۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’غریب طبقہ کے بچے کورونا بحران کے دوران عدم غذائیت کا شکار ہوئے ہیں اور اعلیٰ معاشی طبقے کے بچے زیادہ غذائیت کا شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ سے موٹاپا بڑھا ہے۔ ان دونوں کے ہی نتیجہ میں مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔‘‘


پیش کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال میں 6 ماہ کے اوسط خسرہ کیسز 2019 اور 2020 کے سالانہ خسرہ کے اعداد و شمار کے قریب ہے۔ نیشنل ہیلتھ پورٹل بتاتا ہے کہ 2019 میں 12,894 اور 2020 میں 12,081 خسرہ کے کیسز درج ہوئے تھے۔ حتمی تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں نے 2020 میں رجسٹرڈ کیسز کی اطلاع نہیں دی تھی۔ تاہم، ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہندوستان میں 2021 میں خسرہ کے صرف 5,700 اور 2020 میں 5,604 کیسز درج ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔