مئی میں ’گرم ہوا‘ سے برباد ہو جائے گی ایشیائی معیشت، بلیک آؤٹ کا خطرہ! بلومبرگ کی رپورٹ میں دعویٰ

شدید گرمی اور گرم ہوا کی وجہ سے صرف ہندوستانی معیشت کو ہی خطرہ لاحق نہیں ہے، بلکہ بیشتر ایشیائی ممالک تیز گرمی سے پریشان ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>شدید گرمی اور تیز گرم ہوا</p></div>

شدید گرمی اور تیز گرم ہوا

user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بارش کی وجہ سے گزشتہ کچھ دنوں سے درجہ حرارت میں گراوٹ درج کی گئی ہے، لیکن محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مئی میں ملک کے کئی حصوں میں زبردست گرمی پڑ سکتی ہے۔ شدید گرمی کی وجہ سے بجلی نیٹورک متاثر ہو سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو اس سے معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ شدید گرمی اور گرم ہوا کی وجہ سے صرف ہندوستانی معیشت کو ہی خطرہ لاحق نہیں ہے، بلکہ بیشتر ایشیائی ممالک تیز گرمی سے پریشان ہیں۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیائی ممالک کو 2022 میں ریکارڈ توڑ گرمی کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور اب رواں سال ’ہیٹ ویو‘ یعنی گرم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس گرمی اور گرم ہوا کی وجہ سے گلوبل گیہوں کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ بزنس اور ٹریڈرس اب اپنے انویسٹ ڈسیزن میں خراب موسم کو بھی دھیان میں رکھ رہے ہیں۔ بڑھتی گرمی کے درمیان بلیک آؤٹ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش میں لگاتار درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ چین کے ینّان علاقہ میں خشک سالی کا عالم ہے۔ محکمہ موسمیات نے پشیین گوئی کی ہے کہ النینو آنے والے مانسون کے دوران تیار ہو سکتا ہے۔ ایسا ہونے سے جنوب-مغربی مانسون پر اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔ یعنی زمین کے کچھ حصوں میں زبردست بارش ہوتی ہے تو کچھ حصوں میں خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حالانکہ ہندوستان میں اس کا مثبت اثر ہونے کی امید ہے، کیونکہ اس سال مانسون میں زیادہ بارش ہو سکتی ہے۔

اس درمیان ہندوستانی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی ہندوستان کے کچھ حصوں میں گرم موسم دیکھنے کو ملے گا۔ گرم ہوا کی وجہ سے بجلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے، مثلاً ایئر کنڈیشنر اور پنکھے کا استعمال اسپائکس کو ٹریگر کرتی ہیں جس کی وجہ سے پاور گرڈ پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور ایسے میں بلیک آؤٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ گرمی پیداواریت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔