دہلی فساد: 10 ماہ سے جیل میں بند ظریف کو سبھی 8 مقدمات میں ملی ضمانت

دہلی فساد سے متعلق قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ اب تک گرچہ 188 لوگوں کو جمعیۃ علماء ہند کی جد وجہد کی وجہ سے ضمانت مل چکی ہے، لیکن ابھی سفر طویل ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: شمالی مشرقی دہلی فساد میں پچاس سے زائد خاندانوں کے سروں سے سرپرستوں کا سایہ اٹھ گیا، لوگوں کے ذریعہ معاش تباہ ہوگئے، تین دنوں تک خاموش تماشائی رہنے والی پولیس کو جب تحقیق کی ذمہ داری دی گئی تو اس نے آنکھ موند کر کمزوروں کو نشانہ بنایا اور آن ڈیوٹی سپاہیوں کی دھندلی شناخت کو بنیاد پر کئی معاملات میں چارج شیٹ بھی داخل کردی گئی ہیں۔

دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند جو دہلی فساد متاثرین کے لیے روز اول سے کام کر رہی ہے، اس کی طویل قانونی جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس کام کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے لے کر کے کے ڈی کورٹ تک وکیلوں کی ایک بڑی ٹیم قائم کی ہے۔ اسی سلسلے کے تحت کڑکڑ ڈوما کورٹ کے امیتابھ راوت کی عدالت نے منگل کو ظریف عرف موٹا کو دس ماہ بعد سبھی آٹھوں مقدمات میں ضمانت کا فیصلہ سنایا ہے، اس طرح طویل عرصے کے بعد وہ اپنے گھروالوں سے مل سکے گا۔ اس مقدمہ میں ایڈوکیٹ آن ریکاڈر عبدالغفار اور ایڈوکیٹ محمد نوراللہ موجود تھے، جب کہ پبلک پرازیکیوٹر شری اتم دت نے ملزم کی ضمانت کی مخالفت کی۔ طرفین سے بحث ومباحثہ کے بعد عدالت نے سیکشن 439 کے تحت ملزم کو کچھ شرائط کے ساتھ گھر جانے کی اجازت دی ہے۔


عدالتی کارروائی کے سلسلے میں ایڈوکیٹ محمد نوراللہ نے بتایا کہ عدالت میں استدلال کیا کہ ملزم کو ’ڈسکلوزر‘ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا، جن لوگوں نے اس کا نام پولیس کے سامنے ظاہر کیا تھا وہ آج کی تاریخ میں ضمانت پر ہیں تو پھر اس ملزم کو کس بنیاد پر جیل میں رکھا جا رہا ہے۔ مزید برآں موکل ظریف اس مقدمہ میں بے قصور ہے، کوئی ایسا پختہ ثبوت نہیں ہے جو پولیس کی شناخت کی تائید کرے۔ دہلی پولیس کے آن ڈیوٹی سپاہیوں کی شناخت ناقابل اعتبار ہے اور اس بنیاد پر کسی کو مجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

دہلی فساد سے متعلق قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے بتایا کہ اب تک گرچہ 188 لوگوں کو جمعیۃ علماء ہند کی جد وجہد کی وجہ سے ضمانت مل چکی ہے اور دوسرے بہت سارے افراد کسی اور فورم سے ضمانت پا چکے ہوں گے، لیکن ابھی سفر طویل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔