ایم جے اکبر ہتک عزت معاملہ: ’وکیلوں کی بحث طویل ہے، فیصلہ سنانے میں وقت لگے گا‘

ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ رویندر کمار پانڈے نے کہا، ’’چونکہ معاملہ میں وکلا کی بحث کافی طویل ہے، لہذا فیصلہ سنانے میں مزید وقت درکار ہے۔‘‘

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز سابق مرکزی وزیر اور تجربہ کار صحافی ایم جے اکبر ہتک عزت معاملہ میں اپنا فیصلہ 17 فروری تک محفوظ رکھا ہے۔ دراصل صحافی پریا رمانی نے ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ درج کرا دیا تھا۔

ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ رویندر کمار پانڈے نے کہا، ’’چونکہ معاملہ میں وکلا کی بحث کافی طویل ہے، لہذا فیصلہ سنانے میں مزید وقت درکار ہے۔‘‘ اس کے بعد اس معاملہ میں فیصلہ سنانے کے لیے 17 فروری کی تاریخ مقرر کر دی گئی۔ یکم فروری کو ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے ایم جے اکبر کی وکیل گیتا لوتھرا اور پریا رمانی کی وکیل ربیکا خان کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔


2018 میں ہیش ٹیگ موومنٹ ’می ٹو‘ کے تناظر میں پریا رمانی نے اکبر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ جس کے بعد اکبر نے رامانی کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا اور مرکزی وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیا۔ یہ مقدمہ 2019 میں شروع ہوا تھا اور اس میں تقریباً دو سال تک سماعت ہوئی۔

پریا رمانی نے 2017 میں ’ووگ‘ کے لئے ایک مضمون لکھا اور نوکری کے لیے انٹرویو کے دوران اپنے سابق باس کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بارے میں بتایا۔ ایک سال بعد انہوں نے انکشاف کیا کہ مضمون میں ہراساں کرنے والا شخص ایم جے اکبر تھے۔


اکبر نے عدالت کو بتایا کہ رمانی کے الزامات فرضی تھے اور ان کی ساکھ اور شبیہ کو اس سے نقصان پہنچا ہے۔ دوسری طرف، پریا رمانی نے کہا کہ وہ اعتماد اور عوامی مفاد کی خاطر ان حقائق کو عوام کے سامنے لائیں ہیں۔ اگر پریا رمانی قصوروار ثابت ہوتی ہیں تو انہیں دو سال قید یا جرمانے یا دونوں کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔