’نوجوانوں نے بی جے پی-جے ڈی یو کی ووٹ چور حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے‘، کانگریس نے شیئر کی ویڈیو

ریپیڈو چلانے والے نوجوان نے بتایا کہ بہار کے نوجوانوں کو کانگریس اور انڈیا بلاک سے بہت امیدیں ہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ نوجوان طبقہ روزگار کی تلاش میں ہے اور موجودہ حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

’’ہم راہل گاندھی کو ہی ووٹ دیں گے۔ وہ عوام کے ضروری ایشوز اٹھاتے ہیں، ان پر بات کرتے ہیں۔ ہمیں روزگار چاہیے، لیکن ویکنسی نہیں آتی ہے۔ اس لیے ہمیں بہار سے لے کر دہلی تک بدلاؤ چاہیے۔‘‘ یہ بیان بہار کے ایک نوجوان نے موجودہ سیاسی حالات کے درمیان دیا ہے، اور اس بیان کو کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ اس بیان کو پیش کرنے کے بعد کانگریس نے لکھا ہے ’’نوجوانوں نے بی جے پی-جے ڈی یو کی ’ووٹ چور‘ حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔‘‘

اس پوسٹ کے ساتھ کانگریس نے یوٹیوب چینل ’دی ریڈ مائک‘ کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں مذکورہ بہاری نوجوان سے ادارہ کے نمائندہ سوربھ شکلا بات کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ سوربھ ریپیڈو بائک چلانے والے اس نوجوان سے پوچھتے ہیں کہ ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ سے جو ماحول بنا اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ جواب میں اس نے بتایا کہ ’’راہل گاندھی کی آمد خوش آئند ہے۔ ہم انھیں ووٹ دیں گے۔‘‘ جب سوربھ نے پوچھا کہ راہل گاندھی میں انھیں کیا بات اچھی لگی؟ تو اس نے کہا کہ ’’راہل گاندھی اپوزیشن لیڈر کی شکل میں بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ وہ ہر طرح کے اہم ایشوز پر آواز اٹھاتے ہیں۔‘‘


ریپیڈو چلانے والے اس نوجوان نے بتایا کہ بہار کے نوجوانوں کو کانگریس اور انڈیا بلاک سے بہت امیدیں ہیں۔ سوربھ کے ایک سوال پر اس نے کہا کہ ’’نوجوان طبقہ روزگار کی تلاش میں ہے۔ میں ریپیڈو چلا رہا ہوں اور پڑھائی بھی کر رہا ہوں، ساتھ ہی ویکنسی کا انتظار کر رہا ہوں۔‘‘ نوجوان نے اپنی بات چیت کے دوران ملازمت کے لیے ویکنسی نہیں نکلنے کے ساتھ ساتھ مقابلہ جاتی امتحانات میں پیپر لیک کا مسئلہ بھی سامنے رکھا۔ جب ’ریڈ مائک‘ کے نمائندہ نے نوجوان سے پوچھا کہ پچھلی مرتبہ کس کو ووٹ دیا تھا اور اب کسے ووٹ دینے کا ارادہ ہے، تو اس نے بلاجھجک کہا کہ نتیش کمار حکومت ہیں کیونکہ نوجوان طبقہ نے انھیں ووٹ دیا تھا، اس مرتبہ وہ راہل گاندھی کے ساتھ ہیں۔ نوجوان نے اس بار کانگریس کو ووٹ دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔