فلور ٹیسٹ کے دوران کانگریس-این سی پی ارکان اسمبلی کے لئے مہاراشٹر اسمبلی کے دروازے کیوں بند کئے گئے؟

فلور ٹیسٹ کے دوران جن لیڈران کو داخل نہیں ہونے دیا گیا ان میں کانگریس کے دو سینئر لیڈران اشوک چوہان اور وجے وڈیتیوار بھی شامل ہیں، ان دونوں کو ووٹنگ ختم ہونے کے صرف دو منٹ بعد اندر آنے دیا گیا۔

مہاراشٹر اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
مہاراشٹر اسمبلی، تصویر آئی اے این ایس
user

سجاتا آنندن

ممبئی: بی جے پی کس طرح تمام آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہے اس کی مثال پیر کے روز مہاراشٹر اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کے دوران ایک بار پھر اس وقت قائم ہوئی جب کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے کم از کم 13 قانون سازوں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ شندے حکومت فلور ٹیسٹ میں ناکام ہونے کی حالت میں نہیں تھی کیونکہ اس کو خاطر خواہ تعداد میں قانون سازوں کی حمایت حاصل تھی۔ فلور ٹیسٹ کے دوران حکومت کے حق میں 164 اور اس کے خلاف 99 ووٹ ڈالے گئے۔ لہذا اگر ان 13 ارکان اسمبلی کو تالے میں بند نہیں بھی کیا جاتا پھر بھی شندے حکومت بڑی آسانی اور بڑے فرق کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیتی۔


تاہم، یہ معلوم نہیں ہے کہ نئے اسپیکر راہل نارویکر نے اسمبلی کے دروازے جلد بند کرنے کا فیصلہ کیوں کیا اور باہر رہ جانے والوں کی طرف سے فوری یہ پیغام ارسال کرنے کے بعد بھی کہ وہ احاطے کے اندر ہیں اور انہیں داخلے کی ضرورت ہے، دروازوں کو نہیں کھولا گیا۔ جن لیڈران کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکا گیا ان میں کانگریس کے دو بہت ہی سینئر لیڈران اشوک چوہان اور وجے وڈیتیوار بھی شامل ہیں، ان دونوں کو ووٹنگ ختم ہونے کے دو منٹ بعد اندار آنے کی اجازت دی گئی۔

ارکان اسمبلی کی غیر حاضری نے کئی طرح کی قیاس آرائیوں کو جنم دیا، کیونکہ یہ تمام قانون ساز ایک روز قبل اسپیکر کے انتخاب کے لیے پوری طاقت کے ساتھ ایوان میں موجود تھے، اس کے باوجود شندے کیمپ کے امیدوار نے شاندار جیت درج کی۔ لہٰذا، بی جے پی کی جانب سے اس نئی قسم کی چالبازی نے ریاست کے سیاسی مبصرین کو کافی پریشان کر دیا ہے۔


کانگریس کے رکن اسمبلی ذیشان صدیقی ان قانون سازوں میں سے ایک ہیں جن کے لئے اسمبلی کے دروازے بند کئے گئے تھے۔ انہوں نے آج ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت پر ایوان میں پہنچے تھے لیکن انہیں معلوم ہوا کہ دروازے مقررہ وقت سے پہلے ہی بند کر دیئے گئے۔

ذیشان صدیقی نے کہا ’’ہم نے اسپیکر کو ایک پیغام بھیجا کہ ہمیں اندر آنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ایم وی اے (مہا وکاس اگھاڑی) کے حامی ارکان کا شمار ابھی شروع نہیں ہوا تھا، لیکن ہمیں باہر معلق رکھا گیا اور ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ہی دروازے کھولے گئے۔‘‘ اسپیکر نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں دیا ہے اور نہ ہی شندے حکومت نے کوئی بیان دیا ہے۔


ارکان اسمبلی کی غیر موجودگی پر یہ کہا گیا کہ ان سب نے بی جے پی کی حمایت میں ایسا کیا۔ تاہم، جن ارکان کے لئے اسمبلی کے دروازے بند کئے گئے ان کی شناخت اس مفروضے کو کافی حد تک خارج الامکان بنا دیتی ہے۔ ان میں سے متعدد لیڈران اپنی پارٹی کے پوری طرح وفادار ہیں، ان میں سے کسی کے پاس انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا معاملہ نہیں ہے اور ان میں سے زیادہ تر اگر اگلے انتخابات میں زعفرانی پارٹی سے وابستہ ہوں گے تو اپنی سیٹ کھو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Jul 2022, 11:18 AM