الیکشن کمیشن نے ’الیکٹورل بانڈس‘ کی تفصیل ویب سائٹ پر جاری کر دی، خریداروں کے نام ہوئے ظاہر

انتخابی کمیشن نے الیکٹورل بانڈس سے متعلق تفصیلات ظاہر کر دی ہے، اس سے صاف ہو گیا ہے کہ کس نے کروڑوں روپے کے الیکٹورل بانڈ کب خریدے اور کس سیاسی پارٹی نے اس بانڈ کو کب استعمال کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انتخابی کمیشن نے بالآخر جمعرات یعنی 14 مارچ کو الیکٹورل بانڈس کی تفصیلات پبلک ڈومین میں ڈال دی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد ایس بی آئی نے دو دن قبل یعنی 12 مارچ کو الیکٹورل بانڈس سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کے حوالے کی تھی۔ سپریم کورٹ نے انتخابی کمیشن سے کہا تھا کہ یہ تفصیلات ویب سائٹ پر 15 مارچ کی شام 5 بجے تک اَپلوڈ کیا جائے، حالانکہ انتخابی کمیشن نے ایک دن قبل ہی مکمل تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر اَپلوڈ کر دیا ہے۔

انتخابی کمیشن نے ایس بی آئی کے ذریعہ دیے گئے الیکٹورل بانڈس کی تفصیلات کو دو حصوں میں اپنی ویب سائٹ پر ڈالا ہے۔ اس کے ساتھ جاری پریس ریلیز میں انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ مکمل تفصیلات ’جیسا ہے، جہاں ہے‘ بنیاد پر اَپلوڈ کیا گیا ہے۔ اس کے لیے کمیشن نے ان تفصیلات کا لنک بھی شیئر کیا ہے جس کے ذریعہ اسے دیکھا جا سکتا ہے۔


انتخابی کمیشن کے ذریعہ اَپلوڈ کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق الیکٹورل بانڈس کے خریداروں میں گراسم انڈسٹریز، میدھا انجینئرنگ، پیرامل انٹرپرائزیز، ٹورینٹ پاور، بھارتی ایئرٹیل، ڈی ایل ایف کمرشیل ڈیولپرس، ویدانتا لمیٹڈ، اپولو ٹایرس، لکشمی متل، ایڈلوائس، پی وی آر، کیوینٹر، سلاوائن، ویلسپن اور سَن فارما وغیرہ شامل ہین۔

جو تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اَپلوڈ کی گئی ہیں اس کے مطابق الیکٹورل بانڈس بھُنانے والی، یعنی اس کا استعمال کرنے والی پارٹیوں میں بی جے پی، کانگریس، اے آئی اے ڈی ایم کے، بی آر ایس، شیوسینا، ٹی ڈی پی، وائی ایس آر کانگریس، ڈی ایم کے، جے ڈی ایس، این سی پی، ترنمول کانگریس، جے ڈی یو، آر جے ڈی، عآپ اور سماجوادی پارٹی شامل ہیں۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے 15 فروری کو دیے گئے ایک تاریخی فیصلے میں بے نامی سیاسی فنڈنگ کی اجازت دینے والی مرکز کی مودی حکومت کے الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو رد کر دیا تھا۔ بنچ نے اسے غیر آئینی کہا تھا اور انتخابی کمیشن کو عطیہ دہندگان، ان کے ذریعہ عطیہ کی رقم اور حاصل کرنے والے اداروں کی تفصیل ظاہر کرنے کا حکم دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔