مودی حکومت نے چندہ کے لیے جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال کیا، اپنے مالی لین دین پر بی جے پی ’وائٹ پیپر‘ لائے: کھڑگے

ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس کو ’ڈکٹیٹر مودی حکومت‘ نے منجمد کر دیا ہے جبکہ وہ خود مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کر پیسے نکالتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی نے اپنے لوٹ کی تجوری کو بھرنے کے لیے غیر آئینی اور غیر قانونی الیکٹورل بانڈ کا استعمال کیا اور اپنے چندے کی لوٹ کو 10 گنا بڑھانے کے لیے الیکشن ٹرسٹ میں بھی ہیرا پھیری کی۔

کانگریس صدر نے جمعرات (14مارچ) کو مرکزی حکومت پر چندہ حاصل کرنے کے لیے تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال کا الزام ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اپنے مالی لین دین پر ایک 'وائٹ پیپر' لانا چاہیے۔ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’کیا زیادہ چندہ پانے کے لیے یہ بلیک میلنگ، بھتہ خوری، لوٹ اور زبردستی تھی؟ تازہ جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ ای ڈی، سی بی آئی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے چھاپوں کے بعد 15 مزید کمپنیوں نے بی جے پی کو چندہ دیا، یعنی مجموعی طور پر 45 کمپنیوں نے بی جے پی کو تقریباً 400 کروڑ روپئے کی ادائیگی کی ہے۔‘‘


کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’خبروں کے مطابق چار 'شیل' کمپنیوں نے بھی بی جے پی کو پیسے دیے ہیں۔‘‘ کھڑگے نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس کو ’ڈکٹیٹر مودی حکومت‘ نے منجمد کر دیا ہے جبکہ وہ خود مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے پیسے نکالتی ہے۔‘‘ کانگریس صدر نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی نے اپنی لوٹ کی تجوریوں کو بھرنے کے لیے غیر آئینی اور غیر قانونی الیکٹورل بانڈ کا استعمال کیا ہے اور اپنے چندے کی لوٹ کو 10 گنا بڑھانے کے لیے الیکشن ٹرسٹ میں بھی ہیرا پھیری کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر بی جے پی کو ’مدر آف ڈیموکریسی‘ کی فکر ہے تو اسے آزادانہ تحقیقات کے ذریعے اپنے مالیاتی لین دین پر وائٹ پیپر لانا چاہئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔