رمضان المبارک: ایک ایسا مہینہ جس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں... کوثر تسنیم

رمضان اور اس کے روزوں کے تعلق سے ہمیں اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے کہ اس پاک مہینے میں روزہ رکھنے کا مطلب صرف بھوکے اور پیاسے رہنا نہیں ہے، بلکہ ہر طرح کی برائیوں سے پرہیز کرنا بھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>رمضان کریم، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

رمضان کریم، تصویر سوشل میڈیا

user

کوثر تسنیم

الحمد اللہ ایک بار پھر رحمتوں و برکتوں کا مہینہ رمضان کی آمد ہو چکی ہے۔ یہ اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے اور اس ماہ مبارک میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ ’’حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں– نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔‘‘ ایک دیگر روایت میں ہے کہ ’’آسمان کے دروازے کھول کر دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔‘‘ (تجرید صحیح بخاری شریف-881)

یہ وہ مہینہ ہے جسے اللہ نے ہمارے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ ہم مسلمانوں کے لیے یہ مہینہ اللہ کا دیا ہوا ایک تحفہ ہے۔ اسی مہینہ میں اللہ نے اپنی آخری کتاب قرآن ہمارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی۔     اس تعلق سے قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہے۔ لہٰذا اب سے جو شخص اس مہنیے کو پائے، اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا، اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اس پر اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔‘‘ (سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 185)


اسلام کی بنیاد جن پانچ چیزوں پر ہے، ان میں سے ایک رمضان کا ’روزہ‘ بھی ہے۔ ماہِ رمضان میں روزہ رکھنا ہم پر فرض ہے اور یہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین عبادتوں میں شامل ہے۔ اللہ کے نزدیک روزہ دار کا بڑا رتبہ ہے۔ قرآن میں اللہ پاک فرماتے ہیں ’’اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، تم پر روزہ فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کی پیروی کرنے والوں پر فرض کیے گئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔‘‘ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر183) رسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے ’روزوں‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس نے رمضان کے روزے محض اللہ کے واسطے ثواب سمجھ کر رکھے، تو اس کے سب پہلے گناہ صغیرہ بخش دیے جائیں گے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ روزہ دار کے منھ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ اللہ پاک نے تو قیامت کے دن روزہ دار کے لیے بے حد ثواب کا وعدہ کیا ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں ’’بندہ میری وجہ سے اپنا کھانا پینا چھوڑتا ہے۔ صرف میری وجہ سے اپنی خواہشات کو مارتا ہے۔ روزہ صرف میرے لیے ہے، میں اس کی جزا دوں گا۔‘‘

ماہِ رمضان کی کئی فضیلتیں ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں ایک نیکی کا کئی گنا زیادہ ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ اس ماہ کے تعلق سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پہلا عشرہ رحمت کا ہے، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔ حالانکہ اس بیان سے متعلق حدیث کو ضعیف بھی بتایا جاتا ہے، لیکن اس سے انکار نہیں کہ یہ ماہ ہمارے لیے باعث رحمت ہے اور مغفرت و جہنم سے نجات کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ماہ کے آخری عشرہ میں ہی شب قدر کی تلاش کی جاتی ہے۔


صحیح بخاری کی ایک حدیث ہے کہ ’’حضرت سہلؓ کہتے ہیں– رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ریّان ہے۔ اس دروازے سے روزہ داروں کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہ ہو گا۔ قیامت کے دن روزہ داروں کو آواز دی جائے گی کہ روزہ دار کہاں ہیں، چنانچہ یہ لوگ کھڑے ہو جائیں گے۔ ان کے داخل ہونے کے بعد وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا۔“ (تجرید صحیح بخاری شریف-879) اس حدیث سے روزہ دار کا مرتبہ ظاہر ہو جاتا ہے۔

رمضان اور اس کے روزوں کے تعلق سے ہمیں اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہیے کہ اس پاک مہینے میں روزہ رکھنے کا مطلب صرف بھوکے اور پیاسے رہنا نہیں ہے، بلکہ ہر طرح کی برائیوں سے پرہیز کرنا بھی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ کا بیان ہے– رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزے انسان کے واسطے ڈھال کی طرح ہیں۔ اس میں فحش اور جہالت کی باتیں نہ کی جائیں۔ اگر کوئی شخص جنگ جدال یا گالی گلوج پر تل جائے تو اس سے دو مرتبہ کہہ دے میرا روزہ ہے۔ (تجرید صحیح بخاری شریف-878) ظاہر ہے اس ماہ مبارک میں ہمیں روزہ بھی رکھنا چاہیے اور جھوٹ، غیبت اور غلط کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے، تبھی اللہ ہم سب سے راضی ہوں گے۔ ساتھ ہی ہمیں رمضان کے بعد بھی جھوٹ، غیبت اور دیگر برائیوں سے بچنے کی عادت پڑے گی۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں– رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص (روزے میں) جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنے کو نہ چھوڑے تو اللہ تعلی کو اس کا کھانا پینا چھڑانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ (تجرید صحیح بخاری شریف 883)


جہاں تک رمضان کے تیسرے عشرہ میں ’شب قدر‘ کی تلاش کا معاملہ ہے، تو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ ’’ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع) کیا ہے۔ اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ فرشتے اور (روح القدوس) ہر کام کے (انتظام کے) لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوع فجر تک امن و سلامتی ہے۔‘‘ (سورۃ القدر)

یہی وجہ ہے کہ ہمیں رمضان کے اس آخری عشرہ میں خاص عبادتیں کرنی چاہئیں۔ زیادہ سے زیادہ نفلی عبادتیں کرنی چاہئیں اور تہجد کی نماز بھی پڑھنی چاہیے۔ اللہ نے ہمیں ماہِ رمضان جیسی نعمت عطا کی ہے جس کا ہمیں خوب فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اگر ہم جانے انجانے میں ہوئے گناہوں کے لیے اس ماہِ مبارک میں اللہ سے معافی نہ مانگیں اور آئندہ گناہوں سے توبہ نہ کریں تو پھر یہ ہماری بدقسمتی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔