بہار اسمبلی انتخاب: مسلم ووٹرس پر کس سیاسی پارٹی کی گرفت زیادہ مضبوط؟

بہار کی 243 اسمبلی سیٹوں میں سے 87 سیٹیں ایسی ہیں، جہاں مسلم آبادی 20 فیصد سے زیادہ ہے۔ جبکہ 47 اسمبلی سیٹوں پر مسلم آبادی 15 سے 20 فیصد کے درمیان ہے۔

ووٹ، فائل تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

رواں سال کے اخیر تک بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے قبل تمام سیاسی پارٹیوں نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ پارٹیوں کی جانب سے ووٹرس کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے حتی الامکان کوششیں جاری ہیں۔ ان سب میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ریاست میں مسلم طبقہ کا ووٹ کس کے حق میں جائے گا؟ بہار کی کُل آبادی میں تقریباً 17 فیصد کی حصہ داری مسلمانوں کی ہے۔ سال 2022 میں نتیش کمار کی مہاگٹھ بندھن حکومت کی جانب سے ایک سروے کرایا گیا تھا، جس کے مطابق بہار کی آبادی میں مسلم طبقہ کا حصہ 17.7 فیصد ہے، جبکہ 2011 کی مردم شماری میں یہ تعداد 16.9 فیصد درج کیا گیا تھا۔ یعنی گزشتہ ایک دہائی میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب بہار میں بڑھا ہے۔

بہرحال، بہار کی 243 اسمبلی سیٹوں میں سے 87 سیٹیں ایسی ہیں، جہاں مسلم آبادی 20 فیصد سے زیادہ ہے۔ جبکہ 47 اسمبلی سیٹوں پر مسلم آبادی 15 سے 20 فیصد کے درمیان ہے۔ بہار میں سب سے زیادہ مسلم آبادی سیمانچل علاقہ کے 4 اضلاع میں ہے، جس میں ارریہ، کٹیہار، کشن گنج اور پورنیہ شامل ہیں۔ ان 4 اضلاع میں سے بھی سب سے زیادہ 68 فیصد مسلم آبادی کشن گنج میں ہے۔ اس کے بعد کٹیہار میں 44 فیصد، ارریہ میں 43 فیصد اور پورنیہ میں 38 فیصد مسلم آبادی ہے۔ ان چاروں اضلاع میں مجموعی طور پر 24 اسمبلی سیٹیں آتی ہیں۔


ریاست بہار میں روایتی طور پر مسلم ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ لالو پرساد یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کو ملتا رہا ہے۔ دوسری جانب بہار کے موجودہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو کُل مسلم ووٹوں کا قریب 5 فیصد حصہ ملتا رہا ہے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں جب نتیش کمار کی جے ڈی یو نے بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر انتخاب لڑا تھا، تو انہیں کُل 23.5 فیصد مسلم ووٹ شیئر ملے تھے۔ اس کے بعد جے ڈی یو نے سال 2019 اور 2024 کا لوک سبھا انتخاب این ڈی اے کے ساتھ مل کر لڑا تو بالترتیب 6 فیصد اور 12 فیصد مسلم ووٹ شیئر حاصل کیے۔ جے ڈی یو اور بی جے پی کے ساتھ ان دونوں انتخابوں میں لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) اور ہندوستان عوام مورچہ (ایچ اے ایم) بھی این ڈی اے کا حصہ تھے۔

اگر بات کریں سال 2015 کی، جب لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی جے ڈی یو نے بہار اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کے خلاف اتحاد کیا  تھا، تب ان کے اتحاد کو پوری ریاست کے مسلم ووٹ شیئر کے 80 فیصد ووٹ ملے تھے۔ حالانکہ 2020 میں اسمبلی انتخاب سے قبل نتیش کمار نے پھر سے بی جے پی کا ساتھ اپنا لیا۔ اس کے بعد انتخاب میں انہیں صرف 5 فیصد مسلم ووٹ ملے، جبکہ آر جے ڈی اتحاد کو 76 فیصد مسلم ووٹ ملے۔ آر جے ڈی-کانگریس اتحاد کو سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں 80 فیصد اور سال 2024 کے انتخاب میں 87 فیصد ووٹ ملے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔