جب 140 کروڑ ہندوستانی وزیر اعظم کے پریوار ہیں تو ان کا اعتماد کیوں توڑا؟ جئے رام رمیش کا سوال

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی صرف بی جے پی کی مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے لیے بیٹھے ہیں۔ وہ خود کو ’وشو گرو‘ قرار دے چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش</p></div>

جئے رام رمیش

user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم کے ’میرا دیش میرا پریوار‘ کے بیان کے بعد بی جے پی نے اس تعلق سے مہم شروع کر دی ہے۔ لیکن کانگریس کے لیڈر جئے رام رمیش نے یہ سوال کرتے ہوئے بی جے پی کو خاموش کردیا ہے کہ اگر ملک کے 140 کروڑ  لوگ وزیر اعظم کے پریوار ہیں تو انہوں نے اپنے اس پریوار کا بھروسہ کیوں توڑ دیا اور ان کے ساتھ نا انصافی کیوں کی؟

کانگریس کے لیڈر جئے رام رمیش نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہماری بھی اولین ترجیح ملک کے لوگ ہی ہیں۔ ہم مہنگائی، بے روزگاری، معاشی عدم استحکام اور پولرائزیشن کے خلاف ہم وطنوں کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ اگر 140 کروڑ ہندوستانی ان کے پریوار ہیں تو انہوں نے اپنے اس پریوار کا اعتماد کیوں توڑا اور کیوں ان کے ساتھ نا انصافی کی‘‘؟ جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ ‘‘گزشتہ 10 سال ان کے پریوار (ملک کے لوگوں) کے لیے ’انیائے کال‘ (دورِ نا انصافی) کا رہا ہے۔ وہ جمہوری طور پر منتخب شخص ضرورہیں لیکن ان کی شخصیت اور ان کام کرنے کا طریقہ غیر منصفانہ ہے۔‘‘


جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’وہ صرف مارکیٹنگ اور ری برانڈنگ کے لیے بیٹھے ہیں۔ وہ خود کو ’وشو گرو‘ قرار دے چکے ہیں۔ ہم وزیراعظم کے عہدے کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص احترام چاہتا ہے تو اسے بھی احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔‘‘ واضح رہے کہ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے پٹنہ میں مہاگٹھ بندھن کے ایک جلسۂ عام میں کہا تھا کہ ’’اگر نریندر مودی کے پاس پریوار (خاندان) نہیں ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ وہ رام مندر کے بارے میں ڈینگیں مارتے رہتے ہں۔ وہ سچے ہندو بھی نہیں ہیں۔ ہندو سنسکار میں بیٹے کو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنا سر اور داڑھی منڈوانی ہوتی ہے لیکن جب پی ایم مودی کی ماں کا انتقال ہوا تو انہوں نے ایسا نہیں کیا تھا۔‘‘ لالو پرساد کے اس بیان کے بعد پوری بی جے پی خود کو وزیر اعظم مودی کا پریوار بتانے میں جٹ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔