'کورونا کو چھوڑیے، ہم لوگ تو سیلاب سے ہر سال مرتے ہیں'

بہار میں ایک طرف کورونا کا پھیلاؤ لگاتار بڑھ رہا ہے اور دوسری طرف تقریباً سبھی ندیاں خوفناک شکل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بہار کے کئی اضلاع کے لوگ سیلاب سے متاثر ہیں اور ان کی خبر لینے والا کوئی نہیں۔

سیلاب، تصویر یو این آئی
سیلاب، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار میں سیلاب کوئی نئی آفت نہیں ہے، لیکن اس بار کورونا انفیکشن کے بڑھتے پھیلاؤ نے حالات مزید بدتر بنا دیئے ہہیں۔ کورونا مریضوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ اور دوسری طرف تقریباً سبھی ندیوں کی خوفناک شکل سے بہار کے کئی اضلاع کے لوگ دہشت میں ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کورونا سے نہیں بلکہ سیلاب سے زیادہ پریشان ہیں کیونکہ ہر سال سیلاب شمالی بہار میں قہر بن کر ٹوٹتا ہے۔

اس وقت بہار کے 38 اضلاع میں سے پٹنہ، بھاگلپور، بیگوسرائے، مظفر پور، نالندہ اور سیوان میں کورونا کا قہر ہے تو مدھے پورہ، گوپال گنج، مغربی چمپارن، دربھنگہ، کھگڑیا، سیتامڑھی اور مظفر پور اضلاع میں ندیاں اپنے شباب پر ہیں۔ سیلاب نے مشکل حالات پیدا کر دیا ہے اور لوگوں کے گھر بار اجڑ رہے ہیں۔ مظفر پور کے بینی پور گاؤں کے لوگ باگمتی ندی میں آئے سیلاب کے بعد اپنے گھروں کو چھوڑ کر پشتے پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انھیں نہ کھانے کی فکر ہے اور نہ کورونا سے انفیکشن کا خوف۔


پشتہ پر جھونپڑی بنا کر رہنے والے بزرگ اودھیش سنگھ اپنی جھونپڑی کے پیچھے گیلی زمین پر بیٹھے بادلوں سے بھرے آسمان کو دیکھ رہے تھے۔ انھیں پھر سے بارش کا اندیشہ ڈرا رہی تھی۔ جب ان سے منھ پر ماسک نہیں لگانے کے تعلق سے سوال کیا گیا تو وہ ناراض ہو گئے۔ انھوں نے بے باک انداز میں کہا "کورونا ہمارا کیا کر لے گا؟ ہم لوگ تو ہر سال مرتے ہیں۔ کورونا تو اس سال ہے، کچھ دنوں میں چلا جائے گا، لیکن اس سیلاب کا کیا؟" اودھیش سنگھ اتنے پر ہی خاموش نہیں رہتے، وہ مزید کہتے ہیں "اوپر بارش، نیچے ندی میں طغیانی، جو بھی گھر میں کھانے کو تھا، وہ سب کچھ پانی میں ڈوب گیا۔ یہ نہیں نظر آتا؟"

اِدھر گوپال گنج واقع کٹگھروا گاؤں پوری طرح سیلاب میں ڈوب گیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو گاؤں سے نکال کر منگراہا کے ایک سرکاری اسکول میں بنے سیلاب راحتی کیمپ میں رکھا جا رہا ہے۔ یہاں حکومت بھلے ہی لوگوں کو راحت دینے کی بات کر رہی ہے، لیکن ان کا سب کچھ تباہ ہونے کا افسوس ان کے چہرے پر صاف جھلکتا ہے۔


راحتی کیمپ میں رہنے والے نیرج سے کورونا انفیکشن کے خوف کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا "پہلے سیلاب سے بچنے کی سوچیں یا کورونا سے؟ کورونا تو تھوڑا وقت بھی دے دے گا، لیکن سیلاب کا پانی تو فوراً فیصلہ کر دیتا ہے، اس لیے سب بھول کر ہم لوگ سیلاب سے بچاؤ میں مصروف ہیں۔" گوپال گنج میں صدر اور منجھاگڑھ ڈویژن کے کئی گاؤوں میں سیلاب کا پانی پھیلا ہے۔ کئی گاؤوں میں کچے مکان اور جھونپڑیاں سیلاب کے پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ لوگ پختہ مکانوں کی چھتوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ محکمہ ایڈیشنل سکریٹری رام چندر ڈو کا کہنا ہے کہ بہار کی مختلف ندیوں کے بڑھے آبی سطح کو دیکھتے ہوئے محکمہ پوری طرح الرٹ ہے۔ ندیوں کی آبی سطح بڑھنے سے اس وقت سیتامڑھی، دربھنگہ و سپول ضلع میں پانچ پانچ ڈویژن، شیوہر ضلع میں تین، کشن گنج و گوپال میں چار، مظفر پور و مشرقی چمپارن کے 3-3 ڈویژن سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔


بہار میں ندیوں کے بڑھے آبی سطح سے بہار کے 8 اضلاع کے کل 32 ڈویژن کی 156 پنچایتیں متاثر ہوئی ہیں، جہاں ضرورت کے مطابق راحتی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ سپول میں دو اور گوپال گنج میں تین راحتی کیمپ چلائے جا رہے ہیں۔ رام چندر کا کہنا ہے کہ ریاست میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں کل 29 کمیونٹی کچن چلائے جا رہے ہیں جن میں روزانہ تقریباً 28 ہزار لوگوں کا کھانا تیار ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔