مغربی بنگال: ٹکٹ کی تقسیم کو لے کر بی جے پی میں احتجاج کا سلسلہ جاری

بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری سیانتان باسو نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہونے کے ساتھ ہی پارٹی کے سائز میں اضافہ ہورہا ہے۔ لہذا، خواہش مندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

بی جے پی کے صدر جے پی نڈا / تصویر یو این آئی
بی جے پی کے صدر جے پی نڈا / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کو لے کر بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان تیکھی نوک جھونک جاری ہے، اور اس درمیان کولکاتا میں بی جے پی کے انتخابی دفتر کے باہر ٹکٹ کی تقسیم میں پارٹی کے پرانے لیڈروں کو نظر انداز کئے جانے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی دراز ہوتا جارہا ہے۔ریاست کے مختلف علاقوں سے آکر پارٹی کارکنان احتجاج کررہے ہیں۔اس کی وجہ سے بی جے پی اور نئے اور پرانے لیڈروں کے درمیان تقسیم صاف صاف نظر آنے لگی ہے۔

کیننگ ویسٹ، موگرا ہاٹ، کولتالی، جے نگر اور بشنو پور سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے حامی صبح سے ہی پارٹی کے ہیسٹنگز کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں اور ان کو قابو میں کرنے کےلئے پولس مداخلت کرنی پڑی ہے۔ کینگ ویسٹ اسمبلی حلقے سے آئے ایک بی جے پی کارکن نے بتایا کہ ہم کینننگ ویسٹ نشست سے ارنب رائے کی امیدواری کے خلاف ہیں۔ہمار مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور امیدواروں کی فہرست سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے صرف پانچ دن قبل ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہیں پارٹی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔مظاہرین نے دعوی کیا کہ بدعنوانی میں ملوث ٹی ایم سی رہنماؤں کو بی جے پی ٹکٹ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان رہنماؤں میں سے کچھ پر بی جے پی ممبروں پرظلم کرنے کا الزام بھی ہے۔


موگرا ہاٹ سے بی جے پی کے پرانے کارکن رونی مننا نے کہا کہ اگر امیدوار سے ٹکٹ واپس نہیں لیا گیا تو ہم احتجاج کریں گے اور ان کی حمایت نہیں کریں اور پورے مہم میں خاموش رہیں گے۔مظاہرین کے ایک حصے نے مرکزی گیٹ کے باہر رکاوٹیں ہٹانے اور دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس کومداخلت کرنی پڑی۔

مغربی بنگال میں تیسرے اور چوتھے مرحلے کے انتخابات کے لئے پارٹی کے 63 امیدواروں کی پارٹی کی دوسری فہرست کے اعلان کے بعداتوار کی شام سے ہی بی جے پی کے انتخابی دفتر اور ریاست کے مختلف حصوں کے باہر مظاہرے جاری ہیں۔امیدواروں کے انتخاب پر ہونے والے احتجاج نے بعض مقامات پر پرتشدد کا رخ اختیار کرلیا ہے، بی جے پی کے حامیوں نے پارٹی دفاتر میں توڑ پھوڑ کی اور مرکزی رہنماؤں کا تالہ لگانے کے علاوہ، ٹائر جلا کر سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔بی جے پی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر غور کررہی ہے۔پارٹی نے کہا کہ اس وقت پارٹی کی سائز کافی بڑا ہوگیا ہے اس کی وجہ سے پارٹی کا ٹکٹ پانے والوں کی قطار بھی لمبی ہوئی ہے۔


بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری سیانتان باسو نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہونے کے ساتھ ہی پارٹی کے سائز میں اضافہ ہورہا ہے۔ لہذا، خواہش مندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ پریشانیوں کا سبب ہے، لیکن جلد ہی اس پر توجہ دی جائے گی۔خیال رہےکہ کل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کلکتہ میں اس معاملے میں پارٹی کے سینئر لیڈروں سے تبادلہ خیال کرکے ناراضگی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔