سانپ کاٹنے پر ہوئی موت کا معاوضہ: آپس میں لڑ رہیں نتیش حکومت کی 2 وزارتیں!

بی جے پی کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر نند کشور یادو نے کہا کہ یہ معاملہ ماحولیات و جنگلات محکمہ کا ہے، اس کی جانکاری لے لینی چاہیے۔ اس پر اپوزیشن کے اراکین نے بھی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔

نتیش کمار، تصویر یو این آئی
نتیش کمار، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

پٹنہ: بہار اسمبلی میں آج سانپ سے موت کے معاملے میں معاوضہ کو لیکر ماحولیات وجنگلات محکمہ اور آفات مینجمنٹ محکمہ کے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے سے حکومت کی خوب کرکری ہوئی۔ جس کے بعد اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا نے دونوں محکموں کو مل کر اس معاملے کوسلجھانے کی ہدایت دی۔

اسمبلی میں وقفہ طعام سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے پون جیسوال نے سانپ سے کاٹنے سے ہونے والی اموات پر معاوضہ نہیں ملنے کا سوال اٹھایا، تب ماحولیات و جنگلات محکمہ کے وزیر نیرج کمار سنگھ نے کہا کہ یہ سوال ان کے محکمہ سے متعلق نہیں ہے۔ اس کا جواب آفات مینجمنٹ محکمہ دے گا۔ وہیں آفات محکمہ کی وزیر رینو دیوی نے کہا کہ یہ ان کے محکمہ کا معاملہ نہیں ہے۔


اس سے قبل بھی یہ سوال ایوان میں کیا گیا تھا اور اس وقت آفات مینجمنٹ محکمہ کی وزیر رینو دیوی نے بتایا تھا کہ یہ سوال ان کے محکمہ سے متعلق نہیں ہے اس لئے اسے محکمہ جنگلات کو منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس پر پون جیسوال نے کہا کہ سابق نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی نے اسی ایوان میں سانپ کے کاٹنے سے موت ہونے پر پانچ لاکھ روپے معاوضہ دینے کی بات کہی تھی۔

بی جے پی رکن اسمبلی سنجے سراﺅگی نے بھی کہا کہ دو سال قبل بھی یہ سوال پوچھا گیا تھا لیکن افسر وزیر کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اس کی جانچ کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سشیل مودی جو ماحولیات وجنگلات محکمہ کے وزیر بھی تھے انہوں نے ایوان میں کہا تھا کہ سانپ کے کاٹنے سے موت ہونے پر جو بھی درخواست دے گا، اسے پانچ لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ لیکن افسر دونوں محکموں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔


بی جے پی کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر نند کشور یادو نے کہا کہ یہ معاملہ ماحولیات و جنگلات محکمہ کا ہے، اس کی جانکاری لے لینی چاہیے۔ اس پر اپوزیشن کے اراکین نے بھی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد اسپیکر وجے کمار سنہا نے کہا کہ آفات مینجمنٹ محکمہ اور ماحولیات وجنگلات محکمہ اس معاملے کو سلجھائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔