’ہم اراولی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے‘، کانگریس کا اظہارِ عزم
رندیپ سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ ہریانہ میں بی جے پی حکومت نے کانکنی مافیا کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، جس کی وجہ سے اراولی پہاڑی سلسلہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے۔

ایک طرف سپریم کورٹ نے اراولی پہاڑی سلسلہ کی ’نئی تعریف‘ سے متعلق مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے، دوسری طرف کانگریس اراولی کو بچانے کی مہم کو رفتار دیتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کانگریس اس سلسلے میں آواز بلند کر رہی ہے اور پارٹی کے سرکردہ لیڈران بھی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر آج ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں اراولی پہاڑی سلسلہ کی اہمیت سامنے رکھتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’اراولی کیا ہے؟ کیا صرف کچھ پہاڑیاں؟ نہیں... بالکل نہیں، اراولی لائف لائن ہے۔ صاف ہوا-پانی اور قدرتی توازن کی دیوار ہے۔ اراولی لاکھوں چرند و پرند کا بسیرا ہے۔ ہماری ثقافتی وراثت ہے۔‘‘ ویڈیو کے آخر میں عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’مودی حکومت خواہ کتنی بھی سازش کر لے، ہم اراولی کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا ہے ’’اراولی زندگی ہے، ہمیں ساتھ مل کر اسے بچانا ہوگا۔‘‘
دوسری طرف کانگریس کے راجیہ سبھا رکن اور سینئر لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے 30 دسمبر کو اراولی معاملہ میں ہریانہ کی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہریانہ میں بی جے پی حکومت نے کانکنی مافیا کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، جس کی وجہ سے اراولی پہاڑی سلسلہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے پہلے کے حکم پر روک لگا دی ہے، اس کے باوجود ہریانہ میں اراولی علاقہ میں بلاسٹنگ اور کانکنی پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ اس صورتحال نے گاؤں اور رہائشی علاقوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ ریاست کے مہیندرگڑھ ضلع کے عثمان پور گاؤں میں اندھادھند کانکنی جاری ہے۔
سرجے والا نے دعویٰ کیا کہ گاؤں سے صرف 350 میٹر کی دوری پر بلاسٹنگ (پتھر توڑنے کے لیے کیا جانے والا دھماکہ) ہو رہی ہے۔ یہاں روزانہ تقریباً 12 دھماکے کیے جاتے ہیں اور روزانہ 900 سے زائد ڈمپر معدنیات کے ساتھ نقل و حمل کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان دھماکوں کی وجہ سے گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ بہت زیادہ دھول مٹی اور آلودگی پھیل رہی ہے اور شہریوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سے مویشی بھی متاثر ہوئے ہیں۔ کانگریس لیڈر سرجے والا کا کہنا ہے کہ 33.10 ہیکٹیئر سے زیادہ کے لیے دی گئی کانکنی کی اجازت کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر غیر قانونی کانکنی کو نظر انداز کر کے ماحولیات اور لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کا سنگین الزام عائد کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔