’ہم حلف لیتے ہیں کہ...‘، منریگا کی حفاظت کے لیے 5 جنوری سے شروع ہونے والی مہم سے متعلق کھڑگے، راہل اور پرینکا نے کیا کہا؟
’’ہم حلف لیتے ہیں کہ انڈین نیشنل کانگریس پارٹی اہم کردار نبھاتے ہوئے 5 جنوری سے ’منریگا بچاؤ مہم‘ شروع کرے گی۔ ہم مہاتما گاندھی قومی روزگار گارنٹی ایکٹ (منریگا) کی ہر حال میں حفاظت کریں گے۔‘‘

’’ہم حلف لیتے ہیں کہ انڈین نیشنل کانگریس پارٹی اہم کردار نبھاتے ہوئے 5 جنوری سے ’منریگا بچاؤ مہم‘ شروع کرے گی۔ ہم مہاتما گاندھی قومی روزگار گارنٹی ایکٹ (منریگا) کی ہر حال میں حفاظت کریں گے۔ منریگا کوئی منصوبہ نہیں، ہندوستانی آئین سے ملا کام کا حق ہے۔ ہم عزم کرتے ہیں کہ دیہی مزدور کے وقار، روزگار، مزدوری اور وقت پر ادائیگی کے حق کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریں گے اور طلب پر مبنی روزگار اور گرام سبھا کے اختیارات کی حفاظت کریں گے۔ ہم یہ بھی حلف لیتے ہیں کہ منریگا سے گاندھی جی کا نام مٹانے اور مزدور کے حق کو خیرات میں بدلنے کی ہر سازش کی جمہوری مخالفت کریں گے۔ آئین اور جمہوریت پر بھروسہ رکھتے ہوئے ہم منریگا بچانے، مزدور کے حق بچانے اور گاؤں گاؤں تک اپنی آواز بلند کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ جئے آئین، جئے ہند۔‘‘
مذکورہ بالا حلف آج کانگریس مجلس عاملہ (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ میں لیا گیا۔ اس حلف برداری نے واضح کر دیا کہ کانگریس منریگا کی جگہ ’جی رام جی‘ (جسے وی بی-جی رام جی بھی کہا جا رہا ہے) قانون کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔ ملک گیر سطح پر مہم شروع ہوگی اور منریگا کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک یہ لڑائی جاری رہے گی۔ منریگا کی حفاظت کے لیے حلف اٹھائے جانے کے بعد کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنی اپنی باتیں سامنے رکھیں۔ ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے تو پریس کانفرنس بھی کی، جس میں اپنے نظریات بہت واضح الفاظ میں میڈیا اہلکاروں کے سامنے رکھے۔
کھڑگے نے پریس کانفرنس کا ایک مختصر حصہ اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے اور بتایا ہے کہ سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں متفقہ طور پر یہ حلف لیا گیا ہے کہ منریگا کو مرکزی نکتہ بنا کر پورے ملک میں ایک بڑی تحریک چلائی جائے گی، جو 5 جنوری سے شروع ہوگی۔ کھڑگے کے مطابق حلف کے 5 نکات میں منریگا کا ہر حال میں تحفظ، مزدور کے وقار، مزدوری اور حقوق کے لیے متحد جدوجہد، مانگ پر مبنی حق کی حفاظت، منریگا سے مہاتما گاندھی کے نام کو مٹانے کی کوششوں کی مخالفت اور گاؤں گاؤں بیداری مہم شامل ہے۔ کھڑگے نے پریس کانفرنس میں یہ بھی واضح کیا کہ منریگا کوئی عام اسکیم نہیں بلکہ آئین سے ملا ہوا کام کا حق ہے۔ اس پروگرام نے دلتوں، قبائلیوں، خواتین اور محروم طبقات کو گاؤں میں ہی روزگار دے کر بااختیار بنایا، نقل مکانی کو روکا، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد دی اور ماحولیات کے تحفظ کو تقویت بخشی۔ وہ یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ کورونا کے دور میں مہاجر مزدوروں کے لیے منریگا ایک ڈھال ثابت ہوئی۔ کورونا بحران میں اگر یہ سہولت موجود نہ ہوتی تو بڑے پیمانے پر بحران پیدا ہو سکتا تھا۔
راہل گاندھی نے بھی پریس کانفرنس کا وہ حصہ اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے، جس میں وہ منریگا کے خلاف مبینہ سازش کی سخت تنقید کر رہے ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’منریگا کے خاتمہ کا مقصد ہے غریبوں کے روزگار کے حق کو مٹانا، ریاستوں سے معاشی و سیاسی طاقت چوری کرنا، اور اس پیسے کو ارب پتی دوستوں کو پکڑانا۔‘‘ ساتھ ہی وزیر اعظم مودی کو ہدف بناتے ہوئے کہتے ہیں ’’ایک اکیلے وزیر اعظم کی منمانی کا نقصان پورا ہندوستان برداشت کرے گا۔ روزگار ختم ہوں گے، دیہی معیشت ٹوٹے گی۔ اور جب گاؤں کمزور ہوں گے، تو ملک کمزور ہوگا۔‘‘
پرینکا گاندھی نے ’ایکس‘ پر بہت مختصر پوسٹ جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’آج کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ہم نے یہ حلف لیا ہے کہ منریگا منصوبہ کو مرکز میں رکھ کر ملک میں ایک بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔‘‘ بعد ازاں پرینکا گاندھی نے پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کے ذریعہ پریس کانفرنس میں ظاہر کیے گئے عزائم کو قلم بند کیا ہے اور ان کی ویڈیو بھی لگائی ہے۔ قبل میں پرینکا گاندھی نے پارلیمنٹ احاطہ میں منریگا کے تعلق سے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’منریگا کے خلاف بل لا کر مودی حکومت کروڑوں مزدوروں سے روزگار کا قانونی حق چھیننا چاہتی ہے۔‘‘ انھوں اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی بیان دیا تھا کہ ’’یہ منصوبہ ملک کے سب سے غریب لوگوں کا سہارا ہے، جسے وہ ختم کرنے جا رہے ہیں۔ اس کی ہم سخت سے سخت مخالفت کریں گے۔‘‘