وسندھرا کے بیٹے نے اراکین اسمبلی کو جبراً ہوٹل میں رکھا، بی جے پی رکن اسمبلی کے والد کا الزام

راجستھان میں بی جے پی کی جیت کے بعد سے ہی وزیر اعلیٰ کو لے کر رسہ کشی شروع ہو گئی ہے، وسندھرا تو کھلے طور پر ’پریشر پالیٹکس‘ کرتی دکھائی دے رہی ہیں، وہ ابھی دہلی میں ڈیرا ڈالے ہوئی ہیں۔

وسندھرا راجے، تصویر آئی اے این ایس
وسندھرا راجے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں وزیر اعلیٰ کی کرسی کی جنگ اب اراکین اسمبلی کو گھیرنے، اٹھانے، چھپانے تک پہنچ گئی ہے۔ بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کے والد نے وسندھرا راجے سندھیا کے بیٹے دُشینت سنگھ پر کئی اراکین اسمبلی کو قبضے میں لے کر جبراً ایک ریسورٹ میں رکھنے کا الزام لگایا ہے۔ حالانکہ یہ اراکین اسمبلی کہاں ہیں، فی الحال اس کی جانکاری نہیں ہے۔

راجستھان میں بی جے پی کی زبردست جیت کے بعد وزیر اعلیٰ کے نام کو لے کر تذبذب بنا ہوا ہے اور رسہ کشی جاری ہے۔ اسی جوڑ توڑ کے لیے وسندھرا راجے فی الحال دہلی میں ہیں اور اس درمیان ریاست سے ’ریسورٹ پالیٹکس‘ کی بات سامنے آئی ہے۔ ان کے بیٹے اور رکن پارلیمنٹ دُشینت سنگھ پر ہی بی جے پی رکن اسمبلی للت مینا کے والد نے بیٹے کے ساتھ پانچ اراکین اسمبلی کو جبراً ایک ریسورٹ میں رکھنے کا الزام لگا دیا ہے۔


سابق رکن اسمبلی ہیم راج مینا نے کہا کہ دُشینت سنگھ نے بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو ’آپنوں راجستھان‘ ریسورٹ میں رکھا تھا جو جئے پور میں سیکر روڈ پر ہے۔ مینا کے مطابق وہاں جھالواڑ کے تین اور باراں کے تین اراکین اسمبلی کو رکھا گیا تھا۔ مینا نے کہا کہ جب مجھے پتہ چلا تو میں بیٹے کو لانے گیا تو رکن اسمبلی کنور لال نے کہا کہ دُشینت سے بات کراؤ تب لے جانے دوں گا۔ پھر وہ مار پیٹ پر آمادہ ہو گیا۔ پھر ہم نے بی جے پی کے راجستھان انچارج ارون سنگھ اور ریاستی صدر سی پی جوشی اور تنظیم جنرل سکریٹری چندرشیکھر کو اطلاع دی۔

ہیم راج مینا کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد یہ سبھی لیڈر لوگ موقع پر پہنچے اور پولیس بلائی گئی، تب جا کر وہ رکن اسمبلی اور اپنے بیٹے للت مینا کو وہاں سے لے کر گھر آ پائے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان میں سے باقی 4 اراکین اسمبلی کو وسندھرا کے بیٹے نے کہیں اور شفٹ کر دیا ہے۔ جن اراکین اسمبلی کو وہاں روکنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ان میں کمل نال مینا، کالو لال، رادھے شیام بیروا اور گووند کے نام شامل ہیں۔


غور طلب ہے کہ راجستھان میں بی جے پی کی جیت کے بعد سے ہی وزیر اعلیٰ کو لے کر رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا تو کھلے طور پر ’پریشر پالیٹکس‘ کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ نتیجوں کے فوراً بعد انھوں نے 20 سے زیادہ اراکین اسمبلی کے ساتھ عشائیہ پر ملاقات کی۔ اس کے بعد ان کے گروپ نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ 68 اراکین اسمبلی کا سپورٹ ہے۔ اس کے علاوہ کچھ آزاد اراکین اسمبلی کے بھی ساتھ ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ فی الحال وسندھرا دہلی میں ڈیرا ڈالے ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ راجستھان میں وزیر اعلیٰ عہدہ کی دوڑ میں بی جے پی سے کئی چہرے ہیں۔ ان میں وسندھرا راجے کے علاوہ پہلا نام بالک ناتھ کا ہے۔ وہ تجارہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ان کے بعد لسٹ میں دوسرا نام جئے پور راج گھرانے کی راج کماری دِیا کماری کا ہے۔ دونوں ہی لوک سبھا رکن تھے، لیکن پارٹی نے انھیں اسمبلی انتخاب لڑنے کے لیے راجستھان میں اتارا تھا۔ ان کے علاوہ مرکزی وزیر ریل اشونی ویشنو کا نام بھی گشت کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔