وارانسی: گنگا میں ’کروز‘ کے بعد ’واٹر ٹیکسی‘ اترنے کی تیاری، مانجھی برادری سراپا احتجاج

وارانسی میں اسی گھاٹ سے لے کر راج گھاٹ تک روایتی کشتی چلا کر اپنی روزی روٹی کمانے والی ملاح برادری اس بار آر پار کے موڈ میں نظر آ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز</p></div>

تصویر قومی آواز

user

قومی آوازبیورو

وارانسی: وارانسی میں ترقی کے نام پر پہلے کاشی وشوناتھ گلی میں چھوٹے دکانداروں کی روزی روٹی چھین لی گئی اور پھر گنگا میں کروز اور کارگو جہاز اتار دیئے گئے، نتیجتاً لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ پریشان حال ملاح اور دکاندار احتجاج کے دوران بعض اوقات مشتعل بھی ہوئے لیکن ہر بار انتظامیہ نے انہیں تسلی دے کر خاموش کر دیا۔ اب انتظامیہ نے گنگان میں ’واٹر ٹیکسی‘ چلانے کا فیصلہ کیا، جس نے ملاحوں (مانجھی برادری) کو ایک بار پھر مشتعل کر دیا ہے۔ مانجھی برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے بار بار کے حملوں سے عاجز آ چکے ہیں اور اب اگر ان کے مطالبات نہ سنے گئے تو وہ فیصلہ کن جنگ لڑنے پر مجبور ہوں گے!

وارانسی میں اسی گھاٹ سے لے کر راج گھاٹ تک روایتی کشتی چلا کر اپنی روزی روٹی کمانے والی ملاح برادری اس بار آر پار کے موڈ میں نظر آ رہی ہے۔ دراصل حکومت نے بنارس کی گنگا میں نہ صرف واٹر ٹیکسی چلانے کا منصوبہ تیار کیا ہے بلکہ اس کی آزمائش بھی مکمل کی جا چکی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں یہاں خدمات انجام دینے کے لئے 10 واٹر ٹیکسیاں پہنچا بھی دی گئی ہیں۔ ملاح برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی سب سے زیادہ حمایت کی اور اب انہیں کو سب سے زیادہ نظر انداز کیا جا رہا ہے۔


ملاحوں نے جب دیکھا کہ گنگا میں کروز کا آپریشان نہیں روکا جا رہا تو منگل کے روز انہوں نے شام کے وقت روی داس گھاٹ سے چلنے والے تینوں کروزوں کا محاصرہ کر کے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا۔ اگرچہ پولیس اور انتظامیہ کی یقین دہانی پر دیر شامل دھرنا ختم ہو گیا، تاہم اس سب کی وجہ سے کروز کو آگے نہیں چلایا جا سکا۔

احتجاجی ملاحوں نے کئی دنوں سے کشتی چلانا بند کیا ہوا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ راجالنگم منگل کی صبح ایس ڈی ایم اور پولیس عہدیداروں کے ساتھ دشاشوامیدھ گھاٹ واقع ’جل پولیس چوکی‘ پہنچے۔ انہوں نے احتجاج کی قیادت کر رہے ’ماں گنگا نشاد راج سیوا نیاس‘ کے چیئرمین پرمود مانجھی اور دیگر مظاہرین سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی۔ پرمود مانجھی نے کہا کہ ڈی ایم سے بات چیت بے نتیجہ رہی اور ملاحوں نے کشتیوں پر بیٹھ کر احتجاج کیا۔ ملاحوں کا کہنا ہے کہ ان کے پیٹ پر لات مار کر حکومت نہ صرف انہیں برباد کر رہی ہے بلکہ بنارس یعنی کاشی کی روح پر بھی حملہ کر رہی ہے، یہ کشتیاں اور ان کا آپریشن جس کی شناخت رہی ہے۔


مشہور آسی گھاٹ کے بعد آنے والے روی داس گھاٹ سے دور نمو گھاٹ تک الکنندا، مانیکشاہ اور بھاگیرتھی نامی تین کروز روزانہ چلتے ہیں۔ ان میں سو سیٹیں بک ہوتی ہیں۔ اس سے ملاحوں کی روزی روٹی متاثر ہوئی ہے اور ان کے سامنے زندگی اور موت کا سوال کھڑا ہو گیا ہے۔ اب واٹر ٹیکسی کے نئے حملے نے انہیں مزید پریشان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ بڑی آسانی سے کہتی ہے کہ ہمیں بھی واٹر ٹیکسی چلانے کے لیے ٹینڈر کے عمل میں حصہ لینا چاہیے اور یہ کہ ملاح برادری کو اس میں ترجیح دی جائے گی لیکن انتظامیہ کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔غریب ملاح کروز یا واٹر ٹیکسی خریدنے کے لیے رقم کہاں سے حاصل کریں گے؟

وزیر اعظم نریندر مودی کے حلقہ بنارس کی گنگا کے لیے دس واٹر ٹیکسیاں منگوائی گئی ہیں اور سرکاری مشینری نے ان کا کرایہ بھی مقرر کر دیا ہے۔ انتظامیہ واٹر ٹیکسیوں کو چلا کر سیاحت کی صنعت کو ایک نئی تحریک دینے اور اسے کسی بھی طریقے سے نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے لیکن مانجھی برادری کو لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت ان کی روزی روٹی کو مکمل طور پر گنگا میں غرق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


خیال رہے کہ 2018 میں جب گنگا میں پہلی بار الکنندا کروز کا آغاز کیا گیا تھا تو ملاح برادری نے شدید احتجاج کیا تھا اور گنگا میں کشتیوں کا آپریشن 18 دنوں تک بند رہا تھا۔ ملاحوں کی ناراضگی کو محسوس کرتے ہوئے اس بار بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ دورے کے پیش نظر انتظامیہ نے احتیاط برتی اور بڑی چالاکی سے اس دوران ملاحوں کو پرسکون رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ تحریک کے پیش نظر 6 جولائی کو پورا دن منانے کی کوششیں چلتی رہیں لیکن بات نہ بنی۔ مقامی رکن اسمبلی اور یوپی کے وزیر مملکت برائے آیوش دیاشنکر مشرا دیالو بھی انہیں منانے میں ناکام رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔