یو پی: لوک بھون کے سامنے خود کو جلانے والی خاتون ہلاک، بیٹی کا علاج جاری

لکھنؤ میں جمعہ کی شام خودسوزی کرنے والی خاتون کی سول اسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی جب کہ اس کی بیٹی کا علاج چل رہا ہے۔ دونوں نے پولس انتظامیہ کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے خودسوزی کی تھی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

تنویر

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں پانچ دن قبل یعنی 17 جولائی کو وزیر اعلیٰ دفتر (لوک بھون) کے باہر خودسوزی کرنے والی ماں-بیٹی میں سے ماں کی موت علاج کے دوران ہو گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شیام پرساد مکھرجی سول اسپتال میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آشوتوش دوبے نے بتایا کہ "خودسوزی کرنے والی ماں کی حالت پہلے سے ہی بہت خراب تھی۔ یہاں ڈاکٹروں کی دیکھ ریکھ میں علاج ہو رہا تھا لیکن آج ان کا انتقال ہو گیا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس کے بعد لاش کو ان کے گاؤں بھیجا جائے گا۔"

سول اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈی ایس نیگی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ خاتون میں انفیکشن پھیل گیا تھا۔ سپٹیسیمیا کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔ لیکن اس درمیان خاتون کی بیٹی کا علاج چل رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پہلے ہی بتایا جا رہا تھا کہ ماں کا بچنا مشکل ہے کیونکہ وہ تقریباً 80 فیصد تک جل چکی تھی۔ بیٹی کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اس کا جسم 20 فیصد تک جلا ہے۔


غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے امیٹھی واقع جاموں کوتوالی علاقہ کے قصبہ باشندہ صوفیہ اور الگو کے درمیان نالہ کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا اور گزشتہ 9 مئی کو مار پیٹ ہو گئی تھی۔ بعد ازاں صوفیہ کی بیٹی گڑیا کی جانب سے الگو کے بیٹے ارجن سمیت چار لوگوں پر چھیڑ چھاڑ کا کیس درج کرایا گیا تھا۔ اس درمیان ارجن کی تحریر پر صوفیہ، گڑیا سمیت تین لوگوں پر بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ گزشتہ 17 جولائی کو صوفیہ اور گڑیا نے لکھنؤ میں لوک بھون کے باہر پولس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خودسوزی کی کوشش کی جس میں صوفیہ سنگین طور پر جل گئی تھی۔ پولس نے صوفیہ اور اس کی بیٹی کو سول اسپتال میں داخل کرایا تھا۔

اس معاملے میں امیٹھی میں تین اور لکھنؤ میں چار پولس اہلکاروں کے خلاف معطلی کی کارروائی بھی ہوئی۔ ماں-بیٹی کو خودسوزی کے لیے اکسانے والے ایک لیڈر سمیت تین لوگوں کو پولس نے جیل بھیج دیا ہے۔ باقی کی تلاش کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jul 2020, 3:58 PM