لکھنؤ: ماں۔بیٹی کی خود سوزی کے معاملہ میں 4 افراد نامزد، 4 پولیس اہلکار معطل

سجیت کمار نے بتایا کہ سی ایم دفتر کے سامنے پیش آئی اس واردات کے سلسلے میں مستعدی کا مظاہرہ نہ کرنے کا قصوروار مانتے ہوئے چوکی انچارج وجے کمار، ہیڈ کانسٹیبل اندرجیت اور وندنا کو معطل کر دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں سرشام ماں۔بیٹی کی خود سوزی کرنے کی کوشش کو پولیس نے مجرمانہ سازش قرار دیتے ہوئے چار افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، وہیں ڈیوٹی کی ادائیگی میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں چار پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر سجیت کمار نے ہفتہ کو یہاں میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ لوک بھون کے سامنے ماں۔بیٹی کو خودسوزی کی ترغیب دینے کے معاملے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ضلع امیٹھی کے صدر قادر خان اور کانگریس ترجمان انوپ پٹیل کا کردار سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ماں۔بیٹی کو امیٹھی سے لکھنؤ لانے والی اسماء اور سلطانہ نامی خواتین کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔


انہوں نے بتایا کہ ماں بیٹی بس کے ذریعہ یہاں پہنچی تھیں۔ اس معاملے میں کانگریس ترجمان انوپ پٹیل کا کردار بھی سامنے آرہا ہے۔ خود سوزی کرنے والی خواتین کے قبضے سے ملے موبائل فون کی سی ڈی آر سے اس کی تصدیق ہوئی ہے۔ سجیت کمار نے بتایا کہ وزیر اعلی دفتر کے سامنے پیش آئی اس واردات کو سلسلے میں مستعدی کا مظاہرہ نہ کرنے کا قصوروار مانتے ہوئے چوکی انچارج وجے کمار، ہیڈ کانسٹیبل اندرجیت جیوتسنا اور وندنا کو معطل کر دیا گیا ہے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ امیٹھی میں دبنگوں کی ہراسانی سے تنگ آکر ماں۔بیٹی نے نو مئی کو امیٹھی کے جامو تھانے میں ارجن سمیت چار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ اسی تھانے میں ایک کراس ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی۔


قابل ذکر ہے کہ امیٹھی کے جامو علاقے کی رہنے والی صوفیہ اور اس کی بیٹی گڑیا نے جمعہ کو یوپی اسمبلی کے گیٹ۔3 کے سامنے خود پر مٹی کا تیل ڈال کر آگ لگا لی تھی۔ پولیس نے دونوں کو سول اسپتال میں داخل کرایا ہے۔ اس حادثے میں صوفیہ 70 فیصد جھلس گئی ہے جس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔جبکہ گڑیا معمولی طور سے زخمی ہوئی ہے۔

متاثرہ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ گاؤں کے کچھ دبنگوں نے نالی کے تنازع میں اس کی اور اس کی ماں کی سب کے سامنے پٹائی کی۔ انہوں نے اس کی شکایت تھانے میں کی تو وہاں سے انہیں بھگا دیا گیا۔ بعد میں اعلی افسران کی مداخلت سے ایف آئی آر درج کی گئی۔


گڑیا نے بتایا کہ ایف آئی آر کے بعد بھی دبنگوں کا ستم کم نہیں ہوا۔ اور انہوں نے گھر میں گھس کر دونوں کو لاٹھی ڈنڈوں سے پٹائی کی، پولیس نے اس بار بھی ان کی نہیں سنی۔ بلاآخر وہ لوگ اس انتہائی قدم کو اٹھانے پر مجبور ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */