’سیاسی فائدے کے لیے صدارتی امیدوار کے ثقافتی حالات کا استعمال نہ کریں‘، بی جے پی کو اوما بھارتی کا مشورہ

اوما بھارتی نے اپنی پارٹی کے لیڈروں کو یاد دلایا کہ ایک قبائلی کی شکل میں ان کے ثقافتی حالات کے لیے صدارتی عہدہ کے امیدوار کو ظاہر نہ کریں اور ہندوستان کے اعلیٰ آئینی عہدہ کی پاکیزگی برقرار رکھیں۔

اوما بھارتی کی فائل تصویر 
اوما بھارتی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی کی مشہور لیڈر اور مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی نے جمعہ کو اپنی پارٹی کے لیڈروں کو یاد دلایا کہ ایک قبائلی کی شکل میں ان کی ثقافتی حالات کے لیے صدارتی عہدہ کے امیدوار کو ظاہر نہ کریں اور ہندوستان کے اعلیٰ آئینی عہدہ کی پاکیزگی بنائے رکھیں۔ اوما بھارتی کا یہ بیان بی جے پی کی مدھیہ پردیش یونٹ کے ذریعہ صدارتی انتخاب کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو کی امیدواری کا جشن منانے کے لیے بھوپال میں منعقد ایک پروگرام کے ایک دن بعد آیا ہے۔

وزی راعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں ریاستی بی جے پی یونٹ اور پارٹی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما نے اس موقع کو پارٹی کارکنان کے ساتھ پورے جوش کے ساتھ منایا۔ ساتھ ہی کہا کہ بی جے پی قیادت نے ملک میں اعلیٰ عہدہ کے لیے ایک قبائلی خاتون کو نامزد کیا ہے۔ یہاں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں منعقد پروگرام میں قبائلی فنکاروں کے گروپ نے رقص پیش کیا۔ اوما بھارتی نے میڈیا سے صدارتی عہدہ کے امیدوار کے انتخاب کو ان کے ثقافتی پس منظر سے جوڑنے سے بچنے کی بھی گزارش کی۔


اوما بھارتی نے کہا کہ ’’میڈیا اور ہمارے بی جے پی کے لوگوں کو یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ این ڈی اے کے ذریعہ صدارتی عہدہ کے لیے چنی گئی امیدوار دروپدی مرمو ملک کی آئینی مکھیا ہوں گی۔ ایسی شخصیت ذاتوں (اور ثقافتی شناخت) کی بالادستی میں نہیں آتی ہے۔ اس لیے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے مقصد سے کوئی رائے نہیں بننی چاہیے۔‘‘

اوما بھارتی کا یہ تبصرہ چوہان اور شرما کی قیادت والی مدھیہ پردیش بی جے پی یونٹ پر حملے کا اشارہ دے رہے ہیں۔ اوما بھارتی گزشتہ کچھ مہینوں سے شراب کے ایشو کو لے کر دونوں لیڈروں سے نبرد آزما رہی ہیں۔ بہرحال، اوما بھارتی کا کہنا ہے کہ مرمو ایک خاتون، اعلیٰ سیاسی قد کی شخصیت اور ایک اہل امیدوار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کا صدر بننے کے لیے اور کیا چاہیے؟ ان کی اپنی اہلیت ہی ان کے انتخاب کی بنیاد ہے۔ وہ آج کی ہم عصر، معاشی اور سیاسی نظام کی ’تری شکتی‘ ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */