یوکرین نے بچوں و خواتین کو ملک چھوڑنے کی دی اجازت، لیکن مردوں کو ٹرین سے کھینچ کر اتارا جا رہا!

یوکرین حکومت نے مردوں سے کہا ہے کہ وہ ملک کی حفاظت کے لیے آگے آئیں اور ملک نہ چھوڑیں، یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک میں پناہ لینے والے بیشتر بزرگ، خواتین اور بچے ہیں۔

یوکرین، تصویر آئی اے این ایس
یوکرین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یوکرین کی راجدھانی کیف پر لگاتار ہو رہے روسی حملے سے خوفزدہ شہری محفوظ مقامات پر جانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ روسی ایئراسٹرائک سے بچنے کے لیے سبھی جلد سے جلد کیف ہی نہیں، یوکرین چھوڑ کر پڑوسی ممالک جانا چاہتے ہیں۔ اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ یوکرین نے بچوں، خواتین و بزرگ کو تو ملک چھوڑنے کی اجازت دے رکھی ہے، لیکن مردوں کو شہر اور ملک چھوڑنے سے روکا جا رہا ہے۔

یوکرین کی راجدھانی کیف سے پولینڈ کے پریجے مسل پہنچی خاتون ڈاریا نے سسکتے ہوئے بتایا کہ ٹرین سے مردوں کو کھینچ کر نیچے اتارا جا رہا ہے۔ ڈاریا کا کہنا ہے کہ ٹرین سے ان مردوں کو بھی اتارا جا رہا ہے جو اپنے بچوں کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔ 68 سالہ خاتون وِلما شگر نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔ وہ یوکرین کے اجہوروڈ سے اپنے 47 سالہ بیٹے کے ساتھ ہنگری میں پناہ لینے جا رہی تھیں، لیکن ان کے بیٹے کو ٹرین سے اتار دیا گیا۔ انھوں نے روتے ہوئے کہا کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بیٹے سے جدا ہونے کے لیے مجبور ہوئیں۔ وِلما نے بتایا کہ وہ اب ہنگری کے جاہونی پہنچ گئی ہیں، لیکن بیٹے کی فکر انھیں ستا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے افسر لوگوں کے ساتھ تہذیب سے پیش آ رہے ہیں، لیکن وہ مردوں سے کہہ رہے ہیں کہ ان کا پہلا فرض ملک کی حفاظت کرنا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی نے حکم جاری کیا ہے کہ ملک کے جو بھی شہری فوج میں شامل ہونے لائق ہیں، وہ ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ انھوں نے روسی حملے کے بعد عوام سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ جو ملک کی حفاظت کے لیے آگے آنا چاہتے ہیں انھیں حکومت ہتھیار فراہم کرے گی۔ یوکرینی صدر کسی بھی حال میں روس کے سامنے جھکنا نہیں چاہتے ہیں، اسی لیے مردوں کو ملک کی حفاظت کے لیے جنگ لڑنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک میں جن یوکرینی باشندوں نے پناہ لی ہے ان میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔