تیسرے روز بھی یوکرین پر روسی حملہ جاری، پڑوسی ممالک نے مہاجرین کے لیے کھولے دروازے

روسی حملے کے درمیان یوکرین کے لوگ کیف جیسے بڑے شہروں سے دیہی علاقوں کی طرف بھاگ رہے ہیں، ایک لاکھ سے زائد افراد نے پڑوسی ممالک میں پناہ لے لی ہے۔

روسی فوجی، تصویر یو این آئی
روسی فوجی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھلے ہی یوکرین کے ساتھ مذاکرہ کی حامی بھر دی ہے، لیکن فی الحال جاری جنگ میں کوئی نرمی دکھائی نہیں پڑ رہی ہے۔ تیسرے روز بھی یوکرین پر روسی حملہ جاری ہیں اور لوگ خوف کے عالم میں سانسیں لے رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ یوکرین سے نکلنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ مہاجرین کے لیے بیشتر پڑوسی ممالک نے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حملے کے درمیان یوکرین کے لوگ کیف جیسے بڑے شہروں سے دیہی علاقوں کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ یوکرین کے ماریوپول سے ہزاروں لوگ ٹرین کے ذریعہ کیف کی طرف روانہ ہوئے۔ حالانکہ وہ کیف نہیں گئے اور راستے میں پڑنے والے چھوٹے قصبوں کے اسٹیشن پر اتر گئے۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ روس کی فوج عام شہریوں پر حملہ نہیں کرے گی۔


اس درمیان اقوام متحدہ میں مہاجر ایشوز ڈیپارٹمنٹ کے ہائی کمشنر فلپو گرانڈی نے بتایا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے میں یوکرین کے 50 ہزار سے زائد شہری مہاجر بن کر دوسرے ممالک میں پہنچ گئے ہیں۔ اب تک 1 لاکھ سے زیادہ لوگ ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر لوگ پولینڈ اور مولدووا پہنچے ہیں۔ حالانکہ اب بھی ہجرت کا دور جاری ہے اور اگر جنگ کے حالات یوںہی بنے رہتے ہیں تو جلد ہی یہ تعداد بڑھ کر 40 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ پولینڈ، سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور مولدووا نے یوکرین کے لوگوں کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پڑوسی ممالک مہاجرین کے لیے کھانے اور قانونی مدد کا انتظام کر رہے ہیں۔ ان ممالک نے اپنی معمول کی سرحدی سختیوں میں بھی نرمی دے دی ہے۔ یہاں سرحد پار کرنے پر یوکرین کے لوگوں کو کووڈ-19 ٹیسٹ سے بھی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ پولینڈ میں ایسے کئی نظارے دیکھنے کو ملے ہیں جب یوکرین کے لوگ پیدل، کار یا ٹرین سے اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ سرحد پار کر رہے ہیں اور پولینڈ کے افسران ان کا استقبال کر رہے ہیں۔


ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے کہا ہے کہ یوروپین یونین یوکرین سے آنے والے سبھی لوگوں کو پناہ دے گا۔ روس-یوکرین کی جنگ کے درمیان پولینڈ اور ہنگری کا الگ چہرہ سامنے آیا ہے۔ دونوں ممالک کی سرکاریں مہاجرین کا استقبال کر رہی ہیں، لیکن اس سے پہلے تک دونوں ملک مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لوگوں کو پناہ دینے سے منع کرتے آئے ہیں۔ 2015 میں جبگ جنگ کے درمیان سیریا کے ایک لاکھ لوگ یوروپ پہنچے تھے تب ہنگری نے انھیں ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے دیوار کی تعمیر کرا دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔