موہن بھاگوت کے ’آزادی‘ والے متنازعہ بیان پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران چراغ پا، آئیے جانیں کس نے کیا کہا؟

کھڑگے نے کہا کہ آر ایس ایس کے لوگوں کو آزادی کا دن یاد نہیں کیونکہ ان لوگوں نے ملک کی آزادی میں کوئی تعاون نہیں کیا۔ کانگریس کو آزادی اس لیے یاد ہے کیونکہ ہمارے لوگوں نے آزادی کے لیے اپنی جانیں دیں۔

موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ہندوستان کی آزادی سے متعلق متنازعہ بیان دے کر ایک ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ انھوں نے گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب رام مندر تعمیر ہوا، تب ملک کو حقیقی معنوں میں آزادی ملی۔ اس بیان کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت دیگر سرکردہ لیڈران نے ملک مخالف، مجاہدین آزادی کی توہین اور شہیدوں کی بے عزتی قرار دیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے تو موہن بھاگوت کے اس متنازعہ بیان کے لیے انھیں ’بیمار آدمی‘ تک کہہ ڈالا۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں موہن بھاگوت کے بیان پر کانگریس کے سرکردہ لیڈران کا رد عمل...

ملکارجن کھڑگے:

کئی تخریبی طاقتیں، جن کا آزادی کی لڑائی میں کوئی تعاون نہیں تھا، انھوں نے بعد میں آئین، ترنگا، اشوک چکر سے لے کر سماج کی ترقی کے لیے بن رہے قاعدے و قوانین تک کی مخالفت کی۔ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا– جب رام مندر بنا، تب ملک کو آزادی ملی۔ وہیں نریندر مودی کو لگتا ہے کہ جب 2014 میں وہ وزیر اعظم بنے تب ملک کو آزادی ملی۔ یہ شرم کی بات ہے۔

آر ایس ایس و بی جے پی کے لوگوں کو آزادی کا دن اس لیے یاد نہیں، کیونکہ ان لوگوں نے ملک کی آزادی میں کوئی تعاون نہیں کیا۔ کانگریس کو آزادی اس لیے یاد ہے کیونکہ ہمارے لوگوں نے آزادی کے لیے اپنی جان دی، ٹھوکریں کھائیں اور گھر چھوڑے۔ اس لیے میں موہن بھاگوت جی کے بیان کی مذمت کرتا ہوں۔


راہل گاندھی:

موہن بھاگوت کا یہ کہنا کہ ’ہندوستان کو 1947 میں آزادی نہیں ملی تھی‘ کا مطلب ہے کہ انگریزوں کے خلاف لڑائی اور آئین دونوں بے مطلب ہیں۔ ایسا کہنا دراصل ملک سے غداری ہے۔ کسی دیگر ملک میں ایسا کہنے کے لیے انھیں گرفتار کر لیا جاتا۔ ہندوستان کو 1947 میں آزادی نہیں ملی، یہ کہہ کر انھوں نے ہر ایک ہندوستانی کی بے عزتی کی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایسی بکواس سننا بند کر دیں۔

ریونت ریڈی:

آر ایس ایس نے آزادی کی لڑائی نہیں لڑی ہے، ان کے کوئی بھی لوگ شہید نہیں ہوئے۔ اس لیے یہ لوگ آزادی کو ماننے پر راضی نہیں ہیں۔ موہن بھاگوت کا بیان ہتک آمیز ہے، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔


جئے رام رمیش:

موہن بھاگوت اکثر بے تکے بیان دیتے رہے ہیں۔ لیکن اس بار اپنے سطحی پیمانوں سے بھی نیچے جا کر انھوں نے جو کہا ہے وہ نہ صرف حیران کرنے والا ہے بلکہ واضح طور پر ملک مخالف ہے۔ ان کا یہ بیان نہ صرف مہاتما گاندھی اور اس وقت کی پوری غیر معمولی نسل کی شدید بے عزتی ہے جنھوں نے ہمیں آزادی دلائی، بلکہ 26 جنوری 1950 کو نافذ ہوئے آئین پر بھی مزید ایک حملہ ہے۔ بھاگوت کو اپنے ہتک آمیز تبصروں کے لیے فوراً معافی مانگنی چاہیے، جو اس نظریہ کی ذہنیت کو ظاہر کرتے ہیں جس نے نہ تو تحریک آزادی میں حصہ لیا اور نہ ہی بابائے قوم اور ڈاکٹر امبیڈکر کو ان کی زندگی میں احترام دیا۔

پون کھیڑا:

آر ایس ایس نے ہمیشہ ہی ہمارے ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب ایک ’بیمار آدمی‘ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ہندوستان کو 1947 میں آزادی نہیں ملی۔ سچ یہ ہے کہ ان کے من میں کانگریس کے تئیں نفرت بھری ہے، جو اب الگ الگ الفاظ کے ساتھ باہر نکل کر وطن سے غداری کی شکل لے رہی ہے۔


سچن پائلٹ:

ملک کی آزادی کی تحریک میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا کوئی تعاون نہیں تھا۔ وہیں آزادی دلانے میں کانگریس کی شہادت، قربانی اور جدوجہد والی تاریخ رہی ہے۔ اس تحریک سے آر ایس ایس-بی جے پی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انھوں نے کچھ گنوایا نہیں ہے۔ اس لیے یہ لوگ آزادی کو سمجھ نہیں سکتے، اور انھیں آزادی کے الگ الگ دن دکھائی دیتے ہیں۔

گورو گگوئی:

موہن بھاگوت جی نے ہندوستان کی تحریک آزادی اور آزادی کے لیے شہید ہونے والے بہادروں کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ یہی نہیں، موہن بھاگوت جی نے بھگوان رام کی بھی بے عزتی کی ہے۔ پورے ملک کو موہن بھاگوت جی کے بیان کی مذمت کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔