راجیو گاندھی قتل معاملہ کے تین ملزمین اپنے وطن سری لنکا لوٹے، دو سال قبل ہوئی تھی رِہائی

سپریم کورٹ نے نومبر 2022 میں جن 7 ملزمین کو رِہا کیا تھا، ان میں آج سری لنکا لوٹے تینوں ملزمین بھی شامل تھے، رِہائی کے بعد انھیں تیروچیراپلی میں ایک خاص کیمپ کے اندر رکھا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>راجیو گاندھی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

راجیو گاندھی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

راجیو گاندھی قتل معاملہ کے تین سابق ملزمین 3 اپریل کو اپنے وطن سری لنکا لوٹ گئے۔ ان کے نام مروگن عرف شری ہرن، جئے کمار اور رابرٹ پائس ہیں جو سری لنکائی طیارہ سے اپنے وطن پہنچے ہیں۔ ان کی رِہائی دو سال قبل ہوئی تھی جس کے بعد انھیں ایک کیمپ میں رکھا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے نومبر 2022 میں راجیو گاندھی قتل معاملے کے سات ملزمین کو رِہا کر دیا تھا۔ ان میں مروگن، جئے کمار اور رابرٹ پائس بھی شامل تھے۔ رِہائی کے بعد انھیں تیروچیراپلی میں ایک خصوصی کیمپ میں رکھا گیا تھا۔ منگل کی شب وہ چنئی لائے گئے اور آج صبح ہی کولمبو کے لیے روانہ ہوئے۔


قابل ذکر ہے کہ تمل ناڈو حکومت نے مدراس ہائی کورٹ کو مطلع کیا تھا کہ فارین رجسٹریشن آفس کی طرف سے ایگزٹ آرڈر ملنے کے بعد وہ تینوں اپنے گھر واپس جا سکتے ہیں۔ اس سے قبل سری لنکائی ہائی کمیشن نے ان کی گھر واپسی کے لیے سفری دستاویز جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں مزید ایک سری لنکائی ملزم کی موت ہو گئی تھی۔ راجیو گاندھی قتل معاملے کے دیگر ملزمین جنھیں رِہا کر دیا گیا ہے، وہ سبھی ہندوستانی ہیں۔ ان کی شناخت پیراریولن، روی چندرن اور نلنی کی شکل میں کی گئی ہے۔ سبھی ملزمین نے تقریباً 30 سال کا وقت جیل میں گزارا ہے۔

واضح رہے کہ 21 مئی 1991 کو تمل ناڈو کے شری پیرمبدور میں انتخابی ریلی کے دوران ایک خاتون خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا تھا۔ اس میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی شہید ہو گئے تھے۔ خاتون کی شناخت دھنو کے طور پر ہوئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کو ملزم بنایا تھا، جن میں پیراریولن، مروگن، سنتھن، روی چندرن، رابرٹ پائس، جئے کمار اور نلنی شری ہرن شامل تھے۔ 1998 میں ٹاڈا عدالت نے پیراریولن، مروگن، سنتھن اور نلنی کو موت کی سزا سنائی تھی۔ راحت نہیں ملنے کے بعد پیراریولن اور دیگر قصورواروں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ 1999 میں سپریم کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا۔ 2014 میں اسے تاحیات قید میں بدل دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔