’یہ الیکشن کے بنیادی ستونوں کو کچلنے والا ہے‘، راجیہ سبھا میں الیکشن کمشنر بل پیش، اپوزیشن ناراض

بل پر بحث شروع کرتے ہوئے راجیہ سبھا رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ غیر جانبداری، بے خوفی، خود مختاری اور پاکیزگی انتخاب کے بنیادی ستون ہیں، مجوزہ قانون ان چاروں کو بلڈوزر سے کچل دینے والا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>رندیپ سرجے والا</p></div>

رندیپ سرجے والا

user

قومی آوازبیورو

منگل کی دوپہر راجیہ سبھا میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق لائے گئے بل پر راجیہ سبھا میں خوب ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ اس متنازعہ بل کے کئی التزامات پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت اعتراض کیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ اس سے انتخابات کی غیر جانبداری متاثر ہو سکتی ہے۔ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے تو دعویٰ کیا کہ اس بل کے پیچھے حکومت کی منشا انتخابی کمیشن کو ’جیبی الیکشن کمیشن‘ بنا کر اسے اپنی مرضی سے چلانے کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنر (تقرری، سروس رول و مدت کار) بل 2023 پر راجیہ سبھا میں بحث شروع کرتے ہوئے کانگریس رکن رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ’’غیر جانبداری، بے خوفی، خود مختاری اور پاکیزگی انتخاب کے بنیادی ستون ہیں۔ مجوزہ قانون ان چاروں کو بلڈوزر سے کچل دینے والا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اس بل کے ذریعہ انتخابی عمل میں مداخلت کی کوشش کر رہی ہے۔ معمار آئین ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ایک جملہ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انتخابی عمل ایگزیکٹیو کی مداخلت سے پوری طرح آزاد رہنا چاہیے۔


راجیہ سبھا میں مذکورہ بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے سرجے والا نے حیرانی ظاہر کی کہ چیف الیکشن کمشنر و دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری جو کمیٹی کرے گی، اس میں وزیر اعظم، اپوزیشن کے لیڈر اور وزیر اعظم کے ذریعہ طے کردہ کوئی مرکزی وزیر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکا ہے کہ اگر الیکشن کمشنر غیر جانبداری کے ساتھ انتخاب نہیں کرا پاتا تو وہ قانون کی حکمرانی کے بنیاد کو ہی ختم کر دے گا۔ سرجے والا مزید کہتے ہیں کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 14 کے خلاف ہے اور ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نہیں چاہتی کہ غیر جانبدار اور خود مختار چیف الیکشن کمشنر و دیگر الیکشن کمشنرز ہوں، وہ ایک ’جیبی الیکشن کمشنر‘ چاہتی ہے جسے وہ اپنی مرضی سے چلا سکے۔

آر جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن امریندر دھاری سنگھ نے تو اس بل کو ’غیر اعلانیہ ایمرجنسی‘ کی نشانی قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود اس بل کا پاس ہونا ہندوستان کے الیکشن اتھارٹی کے تابوت میں مزید ایک کیل ٹھونکنے جیسا ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ایمرجنسی کی بات کی جاتی ہے، آج ہمارے پاس ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے جو اندرا گاندھی کے ذریعہ نافذ کردہ ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے۔‘‘ اس بیان کی بی جے پی لیڈر اور راجیہ سبھا رکن نے تنقید کی اور کہا کہ آج کا موازنہ ایمرجنسی کے دور سے کرنا آر جے ڈی کی سوچ پر ایک داغ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج اس ایوان میں بڑی آزادی سے اپنی بات ہم رکھ پاتے ہیں، آج جمہوریت کی آزادی ہے، بولنے کی آزادی ہے، میڈیا زندہ ہے۔‘‘ پیوش گویل کا جواب سن کر راجیہ سبھا رکن منوج جھا کافی ناراض ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر علامتی بیان کی اجازت نہیں ہے تو کس طرح کی جمہوریت ہے؟ میرا مطلب ہے کہ آپ نئی عمارتیں بناتے ہیں لیکن جمہوری بحث کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔‘‘


راجیہ سبھا میں عآپ رکن راگھو چڈھا نے بھی چیف الیکشن کمشنر بل کی شدید مخالفت کی۔ انھوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ بی جے پی انتخابی کمیشن پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ اس کے پاس ہونے سے چیف الیکشن کمشنر سمیت دو دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری پوری طرح سے مرکزی حکومت کے ہاتھ میں آ جائے گی اور پھر وہ اپنی مرضی سے کسی کا بھی انتخاب کرنا چاہیں گے۔ بی جے پی ملک میں غیر جانبدار انتخاب ختم کرنا چاہتی ہے۔ راگھو چڈھا نے یہ بھی کہا کہ 2 مارچ 2023 کو سپریمف کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ دیا کہ انتخابی کمیشن کی تقرری میں کسی بھی طرح سے حکومتی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی مداخلت کو ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ حکومت اس کمیٹی میں چیف جسٹس کی جگہ ایک کابینہ وزیر کو ڈال کر اس کا توازن بگاڑ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔