’یہ رویہ مناسب نہیں‘، کل جماعتی میٹنگ میں پی ایم مودی کی غیر موجودگی پر ملکارجن کھڑگے نے کی تنقید
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ کل جماعتی میٹنگ میں حصہ لینے کی جگہ وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی ریاست بہار میں ریلی سے خطاب کرنے چلے گئے۔

پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے ٹھیک ایک روز بعد، یعنی 23 اپریل کو مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ طلب کی تھی۔ اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی شریک نہیں ہوئے تھے۔ ان کی غیر موجودگی پر ہفتہ (26 اپریل) کے روز کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت تنقید کی۔ انھوں نے میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت نے دہلی میں منعقد کل جماعتی میٹنگ میں سیکورٹی خامی کا اعتراف کیا تھا، لیکن کئی سوالات ہیں جس کے جواب ابھی تک نہیں ملے ہیں۔ کھڑگے نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھو آبی معاہدہ کو ملتوی کرنے سے متعلق حکومت سے سوال کیا کہ وہ پانی کو کہاں جمع کرے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اس طرح کے ایشوز کو ابھی نہیں، بعد میں اٹھایا جائے گا۔
بنگلورو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’میں نے میٹنگ میں سب سے پہلا سوال اٹھایا تھا کہ جب حکومت میٹنگ بلاتی ہے تو وزیر اعظم کو اس میں موجود رہنا چاہیے۔ چونکہ وہ موجود نہیں تھے، اس لیے ہم نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘ کانگریس صدر نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’کل جماعتی میٹنگ کے تئیں وزیر اعظم کا رویہ مناسب نہیں تھا، کیونکہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 26 لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔‘‘ انھوں نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ کل جماعتی میٹنگ میں حصہ لینے کی جگہ وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی ریاست بہار میں ریلی سے خطاب کرنے چلے گئے۔ کھڑگے نے کہا کہ ’’آپ بہار میں اپنی انتخابی تقریر دینے جاتے ہیں۔ اگر وہ (مودی) میٹنگ میں حصہ نہیں لے رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس تعلق سے سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہندی اور انگریزی میں بات کرنے کی جگہ آپ کو ہمیں یہ بتانا چاہیے تھا کہ یہ (دہشت گردانہ حملہ) کس طرح ہوا؟ سیکورٹی کی خامی، خفیہ جانکاری کی خامی، یا مخبروں اور پولیس کی سطح پر خامی۔ بدقسمتی سے وہ (پی ایم مودی) نہیں آئے۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’میٹنگ کی صدارت کرنے والے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اعتراف کیا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں سیکورٹی چوک ہوئی تھی، جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔‘‘ کھڑگے نے کہا کہ انھوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی کہا کہ وہ اس معاملے کو چیلنج کی شکل میں لیں اور ایسا انتظام کریں کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو بھی چوک ہوئی ہے، وہ ہو گئی، لیکن مستقبل میں ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے۔ میں نے شاہ سے کہا کہ اسے چیلنج کی شکل میں لیا جانا چاہیے۔ سب کچھ منظم انداز میں ہونا چاہیے۔‘‘ کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ شاہ نے کل جماعتی نمائندہ وفد کو یقین دلایا کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہیں ہوں گے۔ کھڑگے نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ تین سطحی سیکورٹی انتظام کے باوجود حکومت لوگوں کی حفاظت نہیں کر سکی۔
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’ملک اور اس کی یکجہتی کے نظریہ سے ہم نے ان سے (امت شاہ سے) کہا کہ ہم سب ایک ساتھ آئیں اور ملک کی حفاظت یقینی بنائیں۔ ہم نے یہ بھی بتایا کہ ہم اس معاملے میں حکومت کے فیصلے کی حمایت کرنے کے لیے متحد ہیں۔‘‘ جب صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ حکومت کے ذریعہ لیے گئے فیصلوں سے خوش ہیں؟ تو کھڑگے نے کہا کہ ’’ابھی ان باتوں کی نشاندہی کرنے کا وقت نہیں ہے۔ جب وقت آئے گا تو ہم بتا دیں گے، لیکن ابھی ان باتوں کو بتانا ٹھیک نہیں ہوگا۔‘‘ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’اب وقت آ گیا ہے جب حکومت کے ساتھ متحد ہو کر کھڑا ہوا جائے اور اس کے ذریعہ لیے گئے فیصلوں میں غلطی نہ نکالی جائے۔‘‘ پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھو آبی معاہدہ کو ملتوی رکھنے کے ہندوستان کے فیصلے پر کھڑگے نے کہا کہ ’’اگر آپ (حکومت) پانی روکنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو آپ اس کا ذخیرہ کہاں کریں گے؟ کیا ہمارے پاس ایسے پشتے ہیں؟ لیکن یہ سوال بعد میں اٹھیں گے، ابھی نہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔