’یہ اعداد و شمار کانگریس کی واپسی کی امید ظاہر کرتے ہیں‘، انتخابی نتائج پر جئے رام رمیش کا رد عمل

کانگریس کا ماننا ہے کہ اسمبلی انتخاب میں انھیں شکست ضرور ملی ہے لیکن عوام کا ساتھ ان سے چھوٹا نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخاب کے نتائج کانگریس کی امیدوں کے مطابق نہیں رہے۔ حالانکہ تلنگانہ میں پارٹی کو بڑی جیت ملی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہونے کے ایک دن بعد پیر کے روز کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی کا مظاہرہ مایوس کن رہا، لیکن پارٹی کا ووٹ شیئر کافی حد تک ٹھیک رہا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’یہ سچ ہے کہ چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں انڈین نیشنل کانگریس کی کارکردگی مایوس کن اور ہماری امیدوں سے کافی نیچے تھی۔ لیکن ووٹ شیئر کے معاملے میں بی جے پی سے کانگریس بہت پیچھے نہیں ہے۔ یہی امید اور بحالی کی وجہ ہے۔‘‘


چھتیس گڑھ کے ووٹ شیئر کو پیش کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ بی جے پی کو 46.3 فیصد ووٹ شیئر ملے، جبکہ کانگریس کو 42.2 فیصد ووٹ شیئر ملے۔ انھوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 48.6 فیصد ووٹ شیئر ملا جبکہ کانگریس کو 40.4 فیصد ووٹ شیئر ملے۔ اسی طرح راجستھان میں بی جے پی کو 41.7 فیصد ووٹ ملے جبکہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی (کانگریس) کو 39.5 فیصد ووٹ ملے۔

اس سے قبل جئے رام رمیش نے مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں پارٹی کی شکست کے بعد اتوار کو کہا کہ 2003 میں بھی ان کے دل کو اسی طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن 2004 کے لوک سبھا انتخاب میں وہ مرکز میں حکومت بنانے میں کامیاب رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔