این سی پی رکن پارلیمنٹ محمد فیضل کو سپریم کورٹ نے دیا جھٹکا، قتل کی کوشش معاملے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ

بنچ نے محمد فیضل کو پارلیمانی رکنیت سے نااہلیت کے کسی بھی امکان سے محفوظ رکھا اور کہا کہ سابقہ حکم کے تحت تحفظ 6 ہفتے تک جاری رہے گا، ہائی کورٹ اس مدت میں لکشدیپ انتظامیہ کی نئی عرضی پر فیصلہ کرے گا۔

<div class="paragraphs"><p>لکشدیپ کے رکن پارلیمنٹ محمد فیضل / سوشل میڈیا</p></div>

لکشدیپ کے رکن پارلیمنٹ محمد فیضل / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لکشدیپ سے این سی پی رکن پارلیمنٹ محمد فیضل کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے قتل کی کوشش والے کیس میں قصور اور سزا کو معطل کرنے کے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہی محمد فیضل کی لوک سبھا رکنیت بحال ہوئی تھی، لیکن اب ان کے لیے ایک بار پھر مشکلیں پیدا ہو گئی ہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے محمد فیضل کو عبوری راحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نئے سرے سے سماعت کر چھ ہفتے میں فیصلہ لے۔ تب تک پرانے فیصلے کی بنیاد پر فیضل کو مل رہی سہولیات جاری رہیں گی۔

آج جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ اس معاملے میں سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے حالانکہ محمد فیضل کو پارلیمانی رکنیت سے نااہلیت کے کسی بھی امکان سے محفوظ رکھا اور کہا کہ سابق حکم کے تحت تحفظ چھ ہفتے تک جاری رہے گا۔ ہائی کورٹ کو اس مدت میں لکشدیپ انتظامیہ کی نئی عرضی پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں رکن پارلیمنٹ محمد فیضل کے قصور، سزا کو معطل کرنے میں کیرالہ ہائی کورٹ نظریہ خامیوں سے بھرا تھا۔


واضح رہے کہ 2009 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران آنجہانی مرکزی وزیر پی ایم سعید کے داماد محمد صالح کے قتل کی کوشش کے الزام میں لکشدیپ کے کورتی میں ایک سیشن عدالت نے 11 جنوری 2023 کو فیضل اور تین دیگر کو 10-10 سال کی جیل بامشقت کی سزا سنائی تھی اور ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اس حکم کو فیضل نے کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے 25 جنوری کو فیضل کے قصور ثابت ہونے اور سزا کو معطل کر دیا تھا۔

کیرالہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ وہ ذیلی عدالت کے حکم کے خلاف این سی پی لیڈر کی اپیل کا نمٹارا ہونے تک ان کے قصور اور سزا کو معطل کر رہا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسا نہیں کرنے سے ان کی طرف سے خالی کی گئی سیٹ پر دوبارہ انتخاب ہوگا جس سے حکومت اور عوام پر مالی بوجھ پڑے گا۔ لکشدیپ انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا اور 30 جنوری کو عدالت عظمیٰ لکشدیپ انتظامیہ کی عرضی پر سماعت کے لیے راضی ہو گئی۔ سپریم کورٹ نے 29 مارچ کو ہائی کورٹ کے حکم کے بعد رکنیت بحال کرنے کی لوک سبھا سکریٹریٹ کے نوٹیفکیشن کے مدنظر رکن پارلیمنٹ کی شکل میں اپنی نااہلی کے خلاف فیضل کی علیحدہ عرضی کا نمٹارا کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔