سپریم کورٹ نے مرکز سے ’کالجیم کی سفارش‘ معاملے پر جلد فیصلہ لینے کو کہا، تاخیر سے سینئرٹی ہوتی ہے متاثر

نئے اور پرانے ناموں کی تقرری کی سفارش کو لے کر کالجیم نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے ناموں کی سفارش کی گئی ہے، اسے روکا نہیں جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کالجیم نے ضلعی کورٹ کے چار ججوں کو مدراس ہائی کورٹ کے ججوں کی شکل میں تقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔ ان چار ججوں میں آر شکتی ویل، پی دھنبل، چناسامی کمپرپن اور کے راج شیکھر کے نام شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کشن کول اور کے ایم یوسف نے ان ناموں کی سفارش کی ہے۔

اس دوران سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ کالجیم کی سفارش پر جلد فیصلہ لے۔ ایسا اس لیے کیونکہ تاخیر کرنے سے سینئرٹی متاثر ہوتی ہے۔ کالجیم نے کہا کہ اس سے پہلے بھی جنوری میں دو لوگوں کی تقرری کی سفارش کی گئی تھی۔ ان دو ناموں میں آر جان ستین اور راماسوامی نیل کندن شامل تھے۔ سپریم کورٹ کالجیم نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ابھی تک ان دو ناموں کی تقرری کو لے کر کچھ نہیں کہا ہے جس کی سفارش 17 جنوری کو کی گئی تھی۔


نئے اور پرانے ناموں کی تقرری کی سفارش کو لے کر کالجیم نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے ناموں کی سفارش کی گئی ہے، اسے روکا نہیں جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اس کے پیچھے دلیل دی ہے کہ تاخیر کی وجہ سے امیدواروں کی سینئرٹی متاثر ہوتی ہے جو مناسب نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کالجیم کے ذریعہ جن چار ناموں کی سفارش ابھی کی گئی ہے، اس سے پہلے ہائی کورٹ کالجیم نے 10 اگست 2022 کو ان کے ناموں کی سفارش کی تھی۔

واضح رہے کہ مدراس ہائی کورٹ میں 75 ججوں کی صلاحیت ہے۔ یکم فروری 2023 تک مدراس ہائی کورٹ میں 52 جج تھے۔ 23 ججوں کی کمی تھی۔ اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کالجیم نے چار نئے ناموں کی سفارش کی ہے جس سے ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔