’منی پور میں ایک حساس، شفاف، جوابدہ اور مضبوط حکومت کی ضرورت‘، ریاستی عوام نے راہل سے کہی من کی بات

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’پہلے جب ہم منی پور آتے تھے تو منی پوری اداروں سے ملتے تھے، آج منی پور میں الگ الگ طبقات کے اداروں سے ملنا پڑ رہا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

منی پور میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا منظر، تصویر@INCIndia

user

قومی آوازبیورو

راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ آج دوسرے دن کانگریس نے منی پور تشدد پر خاموشی اختیار کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیر کے روز منی پور میں ایک پریس کانفرنس منعقد کیا گیا جس میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش اور این ایس یو آئی انچارج کنہیا کمار نے نہ صرف پی ایم مودی کی خاموشی پر سوال کھڑے کیے، بلکہ منی پور تشدد کو بی جے پی-آر ایس ایس کی سماج کو تقسیم کرنے پر مبنی سیاست کا نتیجہ بھی بتایا۔

کانگریس محکمہ مواصلات کے انچارج جئے رام رمیش نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں جو سماجی خیر سگالی تھی، وہ گزشتہ سال تین مئی سے بگڑ گئی ہے۔ لاکھوں افراد اور کنبے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ 300 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ منی پور واحد ریاست ہے جس کے دو وزیر گزشتہ آٹھ ماہ سے لاپتہ ہیں، جو صرف آن لائن کام کر رہے ہیں۔ یہ کمال کی کابینہ ہے۔ یہ ایسی کابینہ ہے جس کے وزیر اعلیٰ آج تک وزیر اعظم مودی سے ملاقات نہیں کر پائے ہیں۔ منی پور کی سیاسی پارٹیاں آٹھ ماہ سے لگاتار مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ وزیر اعظم سے ملنا چاہتی ہیں، لیکن ان کو ابھی تک اس کا موقع نہیں ملا ہے۔ منی پور تشدد معاملہ میں وزیر اعظم نے کوئی کل جماعتی میٹنگ بھی نہیں طلب کی ہے۔


جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ لوک سبھا میں کانگریس پارٹی عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئی تھی۔ عدم اعتماد کی تحریک کا واحد مقصد تھا کہ پی ایم مودی منی پور پر اپنی خاموشی توڑیں۔ لیکن وزیر اعظم نے 123 منٹ تک تقریر کی اور منی پور پر صرف ساڑھے تین منٹ بولے۔ اس میں بھی کوئی بڑی بات ان کی زبان سے نہیں نکلی۔

’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کل اور آج مختلف شہری اداروں سے ملے۔ پہلے جب ہم منی پور آتے تھے تو منی پوری اداروں سے ملتے تھے۔ آج منی پور میں الگ الگ طبقات کے اداروں سے ملنا پڑ رہا ہے۔ سبھی لوگوں نے راہل گاندھی سے کہا کہ منی پور میں ایک حساس، شفاف، جوابدہ اور مضبوط حکومت کی ضرورت ہے۔ منی پور کے راحتی کیمپوں میں رہنے والے لوگوں نے بھی راہل گاندھی سے کہا کہ جیسا ہم سے وعدہ کیا گیا تھا، ویسی راحت ہمیں نہیں ملی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ منی پور کی تکلیف اور پریشانی پورے ملک کی پریشانی ہے۔ بی جے پی-آر ایس ایس کی سماج کو تقسیم کرنے کی سیاست کا نتیجہ منی پور تشدد کی شکل میں سبھی کے سامنے ہے۔


کنہیا کمار اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں ناانصافی کی آندھی چل رہی ہے، تب انصاف کے لیے راہل گاندھی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہی اس یاترا کا اصل مقصد ہے۔ یہ یاترا منی پور سے اس لیے شروع کی گئی کیونکہ منی پور میں آٹھ ماہ سے تشدد جاری ہے، پھر بھی وزیر اعظم مودی یہاں نہیں آئے۔ لیکن راہل گاندھی منی پور آئے۔ جب ملک میں ناانصافی ہو رہی ہے، ایسے میں راہل گاندھی انصاف کی کھلی آواز بن کر جدوجہد کر رہے ہیں۔ کانگریس ملک کے نوجوانوں، کسانوں اور پوری عوام سے گزارش کرتی ہے کہ وہ بھی ’نیائے یودھا‘ (انصاف کا جنگجو) بن کر اس ’نیائے یاترا‘ میں شامل ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔