مہا گٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس نے حالات بدل دیے، جذبات بدل دیے... عتیق الرحمٰن
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخاب میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے خطرے کے پیش نظر مہاگٹھ بندھن نے فی الحال کسی مسلم کو نائب وزیر اعلیٰ بنانے کے اعلان سے پرہیز کیا ہے۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما اور بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے ’بہار اسمبلی انتخاب 2025‘ کے لیے منصوبہ بند طریقے سے تقریباً 2 ہفتے کی خاموشی کے بعد بدھ کو اچانک اپنی رہائش گاہ پر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کر کے ریاست کے تقریباً ساڑھے چار لاکھ کانٹریکٹ ملازمین اور جیویکا دیدیوں کی کمیونٹی موبلائزر کی خدمات کو مستقل کیے جانے، انہیں سرکاری ملازمین کا درجہ دیے جانے، جیویکا دیدیوں کے سابقہ قرض پر سود معاف کرنے، آئندہ 2 برسوں تک جیویکا دیدیوں کو بلا سودی قرض فراہم کرنے، ’مائیں بہن مان یوجنا‘ کے تحت ہر خاندان کی ایک خاتون کو 2500 روپے ماہانہ دینے کے علاوہ 2 نئی اسکیمیں ’ماں‘ (ایم اے اے) اور’بیٹی‘ (بی ای ٹی ای) بھی شروع کرنے کا خوشنما اعلان بھی کر دیا جو موجودہ انتخابی سیاست میں تیجسوی سمیت پورے مہاگٹھ بندھن کا ایک بڑا ’ماسٹر اسٹروک‘ ثابت ہوا۔ پھر اگلے ہی دن جمعرات کو پٹنہ کے ہوٹل موریہ میں مہاگٹھ بندھن نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کر کے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کو اپنی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کا چہرہ قرار دے کر ’ڈبل ماسٹر اسٹروک‘ لگا دیا۔ اس مشترکہ پریس کانفرنس سے اچانک بہار کی انتخابی سیاست کا رخ تبدیل ہو گیا اور مہاگٹھ بندھن کا ’ڈبل ماسٹر اسٹروک‘ بہار سمیت پورے ملک میں موضوع بحث بن گیا۔
یہ کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ مہاگٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس نے نہ صرف سیاسی حالات بدل دیے، بلکہ ووٹرس کے جذبات بھی بدل ڈالے۔ تیجسوی کو مہاگٹھ بندھن کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کا چہرہ قرار دیے جاتے ہی نئی نسل کے لوگوں میں بے پناہ جوش و امنگ پیدا ہو گیا اور اس اعلان کا زبردست و غیر معمولی خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی مہاگٹھ بندھن کے کارکنوں و حامیوں کے درمیان پیدا ہوئی غلط فہمیاں بھی دور ہوگئیں۔ وہ ایک بارپھر سے جوش و جذبات سے لبریز ہو کر مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے حق میں انتخابی تشہیری مہم میں سرگرم ہو گئے۔
واضح ہوکہ تیجسوی کی موجودگی میں ہوٹل موریہ میں منعقد مہاگٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے سرکردہ رہنما اور راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی طرف سے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو وزیر اعلیٰ عہدہ کے امیدوار ہوں گے۔ بعد ازاں تیجسوی نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اعلان کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بننے پر سماجی انصاف کے اصول و نظریات پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ اس کے تحت انتہائی پسماندہ ذات سے تعلق رکھنے والے رہنما وی آئی پی سربراہ مکیش سہنی نائب وزیر اعلیٰ کے عہدہ کا چہرہ ہوں گے۔ مہاگٹھ بندھن کا یہ قدم بھی ’ماسٹر اسٹروک‘ ہی ٹھہرایا جائے گا، کیونکہ اب مکیش سہنی اب صرف اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے ہی محنت نہیں کریں گے، بلکہ مہاگٹھ بندھن کے سبھی امیدواروں کی جیت یقینی بنانے کے لیے اپنا پورا زور لگا دیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پریس کانفرنس میں مزید ایک نائب وزیر اعلیٰ بنانے کا اعلان بھی کیا گیا، حالانکہ تیجسوی نے دوسرے نائب وزیر اعلیٰ کے نام کا انکشا ف نہیں کیا۔ اب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخاب میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے خطرے کے پیش نظر مہاگٹھ بندھن نے فی الحال کسی مسلم کو نائب وزیر اعلیٰ بنانے کے اعلان سے پرہیز کیا ہے، اور اسے بھی اپنی ایک بڑی سیاسی حکمت عملی و دور اندیشی تصور کیا ہے۔
مہا گٹھ بندھن کے قائدین کو یہ خوف ہے کہ اگر ابھی دوسرے نائب وزیر اعلیٰ کے لیے کسی مسلم کے نام کا اعلان کر دیا جائے تو بی جے پی کو ووٹ پولرائزیشن اور منفی مہم چلانے کا آسان موقع مل جائے گا اور اس کے ذریعہ اکثریتی طبقہ کے لوگوں کے مذہبی جذبات کو اُبھارنے کی کوشش کی جائے گی، جس سے مہاگٹھ بندھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کو مہاگٹھ بندھن کے ذریعہ وزیر اعلیٰ عہدے کا چہرہ قرار دیے جانے کے ساتھ ہی کانگریس کے معمر رہنما اشوک گہلوت نے برسراقتدار این ڈی اے کے سامنے کھلے طور پر یہ چیلنج پیش کر دیا کہ اگر ہمت ہے تو وہ بھی اپنی جانب سے وزیر اعلیٰ کے چہرہ کا اعلان کر دے۔ بس اتنا کہنا تھا کہ بہار کی انتخابی سیاست میں این ڈی اے کی حالت دگر گوں ہو گئی۔ اب این ڈی اے میں بے چینی و بے قراری صاف دیکھنے کو مل رہی ہے۔ این ڈی اے کی ایک بڑی اتحادی پارٹی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والے جنتا دل یونائٹیڈ کو بھی ایک بڑا موقع اور ایجنڈا مل گیا۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ جے ڈی یو کی جانب سے فوراً ہی این ڈی اے کو 48 گھنٹے کے اندر وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے نام کا اعلان کر دینے کا ٹاسک دے دیا گیا، یعنی اس معاملے میں چہار جانب سے دباؤ بنایا جانے لگا ہے۔ اس ماحول میں این ڈی اے کی ایک بڑی پارٹی بی جے پی سنگین ترین مشکلات میں پھنس گئی ہے، بلکہ اس کے لیے نئی مصیبت پیدا ہو گئی ہے۔ دونوں مرحلوں کے اسمبلی انتخابات کے لیے امیدواروں کے ذریعہ پرچۂ نامزدگی داخل کیے جانے اور نام واپسی وغیرہ کی مدت بھی ختم ہو جانے کے بعد اب بی جے پی کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، اور اس کے سامنے نہ اگلنے اور نہ نگلنے والی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ کیونکہ انتخابی سیاست کے اس خطرناک موڑ پر بی جے پی اب جے ڈی یو سے اپنا اتحاد ختم بھی نہیں کر سکتی ہے، کیونکہ اتحاد ختم ہوا تو مہاگٹھ بندھن کے لیے فتح کی راہ بالکل آسان ہو جائے گی۔ ممکن تو یہ بھی ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں جے ڈی یو کی پھر سے مہاگٹھ بندھن میں واپسی ہو جائے۔ اسی خطرے کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے بی جے پی قیادت نے اعلیٰ سطح کی میٹنگ طلب کر لی ہے اور ریاستی قائدین کے ساتھ قومی قائدین نے کل اور آج الگ الگ مقامات پر خفیہ میٹنگیں بھی کیں، جس میں اس حساس موضوع پر سنجیدہ تبادلہ خیال ہوا ہے۔
جے ڈی یو کے الٹی میٹم کو 24 گھنٹے گزر چکے ہیں، یعنی اب صرف 24 گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔ اس دوران بہار کی انتخابی سیاست میں کوئی بڑا الٹ پھیر بھی ہو جائے تو بہت حیران کن نہیں ہوگا۔ پہلے بھی 2 مرتبہ نتیش کمار مہاگٹھ بندھن کے ساتھ حکومت بنا چکے ہیں اور کامیابی سے چلا بھی چکے ہیں۔ انہیں اتحاد کی حکومت چلانے کا طویل اور گہرا تجربہ حاصل ہے۔ جے ڈی یو کے بے باک رہنما اور بہار قانون ساز کونسل کے سینئر رکن پروفیسر غلام غوث نے مہاگٹھ بندھن کے ذریعہ وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے تیجسوی یادو کے نام کا اعلان کیے جانے پر اتحادی جماعت بی جے پی کے قومی قائدین سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ این ڈی اے کی جانب سے نتیش کمار کو پھر سے وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا اعلان جلد از جلد کر دیا جانا چاہیے، کیونکہ یہ بات بالکل اٹل ہے کہ نتیش کمار کے بغیر بہار میں کسی بھی پارٹی یا اتحاد کی حکومت نہیں بن سکتی۔ نتیش کمار کی شبیہ بہت اچھی اور بے داغ ہے۔ انہوں نے اپنے 20 سالہ دور اقتدار میں بہار کی تقدیر اور تصویر بدل ڈالی ہے۔ پروفیسر غوث نے کہا کہ نتیش حکومت کے ذریعہ بہار کو تباہی و تنزلی سے نکال کر تیز رفتار ترقی کی طرف گامزن کر دیا گیا ہے، جہاں اس حکومت نے ہمیشہ ’انصاف کے ساتھ ترقی‘ کو اپنا بنیادی اصول بنائے رکھا اور اس کے تحت اس انداز میں کام کیے گئے کہ کوئی بھی طبقہ اور علاقہ ترقی سے محروم نہیں رہ سکا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔