لکھنؤ میں ہر طرف نظر آیا بندگان خدا کا اژدہام

پورے شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے جس کے سبب لوگوں نے پرامن طریقے سے عید کی نماز پڑھی اور ملک وملت کے لیے دعا کی۔

آصفی مسجد، لکھنؤ
آصفی مسجد، لکھنؤ
user

نواب علی اختر

لکھنؤ: کووڈ کی عالمی وبا کے سبب تقریباً دوسال بعد ملک کے دیگر حصوں کی طرح اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں بھی مسلمانوں کا سب سے بڑا تیوہارعید اپنی پوری شان وشوکت کے ساتھ منایا گیا۔ منگل کے روز صبح سے لے کر شام تک پرانے لکھنؤ کی سڑکوں پر تاحد نظر کرتا پائجامہ اور سفید ٹوپی میں ملبوس بندگان خدا کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آیا۔ طلوع آفتاب کے بعد بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں نے نمازعید کے لیے مساجد کا رُخ کیا۔ اس موقع پر سڑکوں پر کسی ریلی کی مثل نمازیوں کا جم غفیر زبردست روحانی اور جذباتی منظر پیش کر رہا تھا۔ اس موقع پر پورے شہرمیں سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے جس کے سبب کہیں کسی ناخوشگوار واقعہ کی خبر نہیں ہے اور پُرامن ماحول میں تیوہار منایا گیا۔

رمضان المبارک کے 30 روزے مکمل ہونے کے بعد آج بارگاہ خدا میں سربسجود ہوکر اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے بندگان خدا ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش میں تھے یہاں تک کہ کوئی اپنے گھر کے قریب مسجد میں نماز ادا کرنے پہنچا تو کوئی عیدگاہ اور جامع مسجد کا سفر طئے کرکے اپنی جگہ سنبھالنے کے لیے بیتاب نظر آیا۔ تاریخی شہر لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں صبح 6 بجے سے 11 بجے تک نمازعید کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے کئی گھنٹے تک راجدھانی کی فضا ’اللہ اکبر‘ کی صداؤں سے گونجتی رہی۔ مساجد کے علاوہ عیدگاہ اور جامع مساجد میں بھی نمازعید ادا کرنے والوں کی زبردست بھیڑ تھی۔ شدید گرمی اور لوکے درمیان نمازیوں کے لیے جگہ جگہ پانی اور شربت کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔


اسی اثناء میں لکھنؤ کی مشہور عیدگاہ عیش باغ میں 10 بجے مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی امامت میں نماز ادا کی گئی وہیں آصفی مسجد، حسین آباد میں 11 بجے مولانا سرتاج حسین نے نماز عید پڑھائی۔ اسی طرح ٹیلے والی مسجد پریت نگر میں 8 بجے مولانا فضل الرحمن اعظمی اور چارباغ ریلوے اسٹیشن واقع کھمن پیر مسجد میں 6.15 بجے مولانا شاہ فرید احمد نے نماز پڑھائی۔ نماز سے پہلے خطبے میں علماء کرام نے جہاں قومی اور ملی مسائل کا طائرانہ ذکر کیا وہیں مسلمانوں کو پندونصائح کے ساتھ صبرو تحمل اور پُرامن طریقے سے مذہبی سرگرمیاں انجام دینے کی تلقین کرتے ہوئے جذبات میں آکر کوئی غلط قدم نہ اٹھانے کی تاکید کرتے ہوئے ملک میں امن آشتی اور ملت کی فلاح وبہبود کے لیے دعا کرائی۔ اس موقع پر نمازیوں کی زبردست بھیڑ تھی جو شدت کی دھوپ میں تپتی سڑک پر نماز پڑھ رہے تھے۔

لکھنؤ میں ہر طرف نظر آیا بندگان خدا کا اژدہام

آصفی مسجد میں معروف عالم دین مولانا کلب جواد جو بسترعلالت پر ہیں، کی نیابت میں مولانا سرتاج حسین نے نماز عید پڑھائی۔ اس سے پہلے نمازعید کا خطبہ بیان کرتے ہوئے مولانا فیروز حسین نے روزوں کی اہمیت اور پھرعید کی فضیلت بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ عرف عام میں سال میں صرف ایک بار شوال کی پہلی تاریخ کوعید منانے کا اہتمام کرتے ہیں جب کہ اللہ نے ہمیں ہر روزعید منانے کا موقع دیا ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ ہم چاہیں تو ہر روزعید مناسکتے ہیں کیونکہ انسان کے لیے ہر وہ دن عید ہے جس دن اس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو۔ مولانا فیروز حسین نے کہا کہ آج عید مناتے وقت ہم ان خاندانوں کا بھی خیال رکھیں جو کسی نہ کسی وجہ سے عید منانے سے محروم رہ گئے ہیں یا ان کے افراد خانہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفرقہ بازی سے بچتے ہوئے مضبوطی کے ساتھ امن کا دامن تھامیں رہیں کیونکہ کچھ لوگ آپ کو آپس میں لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


عیدگاہ، عیش باغ میں خطبہ عید کے دوران مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ اللہ تعالی نے آج تقریباً دوسال بعد ہمیں پوری آزادی کے ساتھ عید منانے کا موقع فراہم کیا ہے لہٰذا سابقہ واقعات سے سبق لیتے ہوئے ہمیں اس اہم اور خاص موقع کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نماز کے ساتھ ساتھ ضرورت مند بھائیوں کی مدد کرنا بھی عبادت ہے کیوںکہ ہمارے بہت سے بھائی حالات کا شکار ہوکر بالخصوص کووڈ کی وجہ سے اپنی ملازمت اور کاروبار سے محروم ہوگئے ہیں لیکن خود داری کی وجہ سے وہ اپنے حالات کسی دوسرے سے بیان کرنے میں بے عزتی محسوس کر رہے ہیں تو ایسے لوگوں کو تلاش کرکے بڑی خاموشی سے ان کی مدد کرنا چاہئے اور یہ عمل انجام دے کر ہمیں اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنا چاہئے جو اسے بہت پسند ہے۔ یہاں خواتین نمازیوں کے لیے بھی انتظام کیا گیا تھا۔ ریاست کے سابق نائب وزیراعلیٰ دنیش شرما نے عیش باغ عیدگاہ پہنچ کر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی۔

لکھنؤ میں ہر طرف نظر آیا بندگان خدا کا اژدہام

مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی اس انداز سے مدد کرنا چاہئے کہ ان کی خودداری کو ٹھیس نہ پہنچے۔ مولانا موصوف نے خطبہ عید میں حکومت کو بھی احساس دلاتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام کے ماننے والے لوگ ہیں جو دنیا کا سب سے بڑا امن پسند اور رواداری والا مذہب ہے لہٰذا ہماری عبادت گاہوں، روزگار اور تمام مذہبی مقامات کی حفاظت کرکے ملک کی روایتی گنگا-جمنی تہذیب کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہر ایک کے ساتھ رواداری کا حکم دیتا ہے اس لیے تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ ہرشخص کے ساتھ پیار اور محبت سے پیش آکر اسلام کا سربلند رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پُر آشوب دور میں ہمیں تعلیم پرخاص دھیان دینا چاہئے کیونکہ تعلیم ہی ہماری ترقی اور خوشحالی کی ضمانت دے سکتی ہے۔


عید سعید کے موقع پر امسال مسلمانوں میں زبردست جوش اور اخلاص نظر آرہا تھا۔ شہر میں آج عید کی نماز کے سلسلے میں بندگان خدا کا اژدہام دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گزشتہ دوسال عید کی باجماعت نماز ادا کرنے کی سعادت سے محروم رہنے کی وجہ سے وہ آج گزشتہ دوسالوں کی کسر پوری کر رہے ہوں۔ واضح رہے کہ راجدھانی کے مسلم اکثریتی اکبری گیٹ، امین آباد اور کھدرا خریداری کا مرکز ہیں۔ ان مقامات پر چاند رات کو عید کی خریداری کرنے والوں کی بھیڑ کی وجہ سے بازاروں میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں تھی۔ ان بازاروں میں مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ لکھنؤ سے متصل اضلاع بارہ بنکی، سیتاپور، ہردوئی، کانپور سے بھی خریداری کرنے کے لیے کثیر تعداد میں لوگ پہنچتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔