’عقیدت مندوں کی موت نہیں ہوئی، انہیں مارا گیا‘، ویشنو دیوی حادثہ پر نائب وزیر اعلیٰ نے ایل جی منوج سنہا پر اٹھائی انگلی

نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے کہا کہ ’’شرائن بورڈ کے چیئرمین اور ایل جی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہائی الرٹ کیا ہوتا ہے۔ اگر ان کو یہ بات معلوم ہے کہ الرٹ کیا ہوتا ہے تو یاترا کیوں نہیں روکی گئی؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جموں و کشمیر میں 26 اگست کی شام 3 بجے ہوئی شدید بارش اور لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے اب تک 35 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ کئی لوگ لاپتہ ہیں، تو کئی زخمی لوگوں کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے کٹرا میں ہوئے حادثہ کو لے کر ’ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’جب موسم خراب تھا تو یاترا کی اجازت کیوں دی گئی؟ اس کا جواب ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے سی ای او اور جموں و کشمیر کے ایل جی کو دینا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑی آفت ہے، ہم وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے عوام کے لیے بہت بڑے پیکیج کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کیونکہ اس وقت یہاں کی حالت بہت خراب ہے۔

نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے کہا کہ شرائن بورڈ کے چیئرمین اور لیفٹیننٹ گورنر کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہائی الرٹ کیا ہوتا ہے۔ اگر ان کو یہ بات معلوم ہے کہ الرٹ کیا ہوتا ہے تو یاترا کیوں نہیں روکی گئی؟ یاترا کیوں جاری رکھی گئی؟ قصوروار جو بھی ہوں ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، خواہ وہ ایل جی ہی کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ اس حادثے میں کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں چلی گئی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ویشنو دیوی یاترا کے دوران ہوئے اندوہناک حادثہ پر ایل جی منوج سنہا کو جواب دینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایل جی کی مدت کار میں اس سے قبل بھی بھگدڑ مچی تھی۔


نائب وزیر اعلیٰ کے مطابق جب بادل پھٹنے اور شدید بارش کی الرٹ تھی، تب یاترا کیوں نہیں روکی گئی؟ ماتا ویشنو دیوی کے عقیدت مندوں کی موت نہیں ہوئی ہے بلکہ انہیں مارا گیا ہے۔ اس کے پیچھے ایک مجرمانہ سازش ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ میں وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ایل جی منوج سنہا اور افسران کے کردار کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل کرنے کا گزارش کرتا ہوں۔ سخت کارروائی کی جانی چاہیے اور ایف آئی آر بھی درج کی جانی چاہیے۔

ماتا ویشنو دیوی بھون مارگ پر ہوئے حادثہ کو لے کر کٹرا کے لوگوں میں کافی زیادہ غصہ ہے۔ لوگوں نے کٹرا کے شیلامارگ پارک سے ہوتے ہوئے بس اسٹینڈ تک مظاہرہ کیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ شرائن بورڈ کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوا ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماتا ویشنو دیوی بورڈ کی طرف سے چلائے جا رہے وی وی آئی پی کلچر کو بند کر دیانا چاہیے۔


رواں سال کی بارش نے جموں و کشمیر میں 115 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ 1910 کے بعد منگل سے بدھ کی صبح تک 24 گھنٹے میں 380 ملی میٹر بارش درج کی گئی ہے۔ اس سے قبل 25 ستمبر 1988 کو 270.4 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ 1996 میں شدید بارش کے بعد 218.4 ملی میٹر بارش درج کی گئی تھی۔ واضح ہو کہ جموں و کشمیر کے کئی حصے شدید بارش کی وجہ سے تباہ ہو گئے ہیں۔ راحت بچاؤ کے کام کے لیے فوج کو تعینات کرنا پڑا ہے۔ جموں میں ہوئی شدید بارش کے سبب پڑوسی ریاست پنجاب میں بھی سیلاب آ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔