بارش کے پانی میں بہنے سے 33 سالہ کالو کی موت افسوسناک، کنبہ کو 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے: دیویندر یادو

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ منگل کی بارش نے ایک بار پھر ریکھا حکومت کے ترقیاتی کاموں کی قلعی کھول دی۔ مہرولی، بدرپور فلائی اوور، ایم بی روڈ، منڈکا، روہنی وشوکرما روڈ سمیت نصف دہلی پانی میں ڈوبی نظر آئی

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / بشکریہ ایکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے جنوبی دہلی کے مہرولی میں برساتی پانی میں بہنے سے ایک نوجوان کی موت پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اس واقعہ کو دل دہلا دینے والا قرار دیا اور کہا کہ اس کے لیے براہِ راست بی جے پی کی دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 33 سالہ دیویندر عرف کالو بارش کے پانی کے تیز بہاؤ میں مہرولی سبزی منڈی سے بہتا ہوا کارپوریشن کے نالے میں درگاہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے سامنے جا گرا اور فائر بریگیڈ و آگ بجھانے والے عملہ نے نوجوان کی لاش نکالی۔ کانگریس لیڈر نے مطالبہ کیا کہ نوجوان کی موت پر اس کے کنبہ کو 20 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے اور اس دردناک موت کی عدالتی جانچ کرائی جائے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی کی حکمرانی والی دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن نے مانسون کی بارش سے آبی جماؤ والے حالات سے بچنے کے لیے نالوں کی صفائی، گاد نکالنے، نالیوں کو کھولنے اور بڑے نالوں پر جال لگانے کا جو وعدہ کیا تھا، اُس میں دونوں پوری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ دن پہلے نائب وزیر اعلیٰ نے یہاں کا دورہ کیا تھا، جن کی ہدایت کے بعد نالے سے جال ہٹا دیا گیا۔ نالوں اور سڑکوں کی مرمت اور صفائی مہم چلانے کے دعوے کرنے والی بی جے پی حکومت صرف تصویر کھنچوانے اور بیانات تک محدود ہے، حقیقت میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ نتیجہ یہ ہے کہ کھلے نالے میں بہہ جانے سے نوجوان کی جان چلی گئی۔


دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ منگل کی بارش نے ایک بار پھر ریکھا گپتا حکومت کے ترقیاتی کاموں کی حقیقت کھول کر رکھ دی۔ مہرولی، بدرپور فلائی اوور، ایم بی روڈ، منڈکا، روہنی وشوکرما روڈ سمیت نصف دہلی پانی میں ڈوبی نظر آئی۔ بہتے پانی میں نوجوان کے نالے میں گرنے سے ہوئی موت کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، لیکن دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن کی لاپروائی کی وجہ سے ہر سال ایسے دلخراش واقعات ہوتے ہیں۔ ان کی ذمہ داری کوئی لینے کو تیار نہیں ہوتا کیونکہ افسران ایسی اموات سے اپنا دامن جھاڑ لیتے ہیں۔ گزشتہ 17 ستمبر کو بھی سیور کی صفائی کے دوران 40 سالہ اروند کی موت ہو گئی تھی، جس پر دہلی حکومت نے نہ تو کسی ایجنسی کے خلاف کارروائی کی اور نہ ہی معاوضے کے تعلق سے کوئی قدم اٹھایا۔

دیویندر یادو نے کہا کہ نالوں کی صفائی کے سلسلے میں این جی ٹی اور سپریم کورٹ تک کی جانب سے تشویش ظاہر کیے جانے کے باوجود بی جے پی کی حکمرانی والی ریکھا گپتا حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن نے بڑے چھوٹے نالوں کی صفائی اور انہیں ڈھانپنے کے معاملے میں حساسیت نہیں دکھائی، جو حکومت اور حکام کی بڑی کوتاہی ہے۔ اب بی جے پی حکومت 10 کروڑ روپے تک کے ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری ضلع حکام کو سونپ کر اپنی جواب دہی سے بچنا چاہتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔