وارانسی: پی ایم مودی کے خلاف کھڑے ہوئے ملک کے پہلے خواجہ سرا مہامنڈلیشور، ہندو مہاسبھا نے بنایا امیدوار

مہامنڈلیشور ہیمانگی سکھی کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں خواجہ سرا برادری کی حالت قابل رحم ہے۔ اس کے لیے ایک بھی سیٹ مختص نہیں ہے۔ خواجہ سرا برادری کی بھلائی کے لیے میں نے مذہب سے سیاست کی جانب رخ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مہامنڈلیشورہیمانگی سکھی / اسکرین شاٹ</p></div>

مہامنڈلیشورہیمانگی سکھی / اسکرین شاٹ

user

قومی آوازبیورو

انتخابات کے دوران جس طرح حقِ رائے دہی کا استعمال ہر شخص کا حق ہوتا ہے اسی طرح انتخابات میں امیدوار کے طور پر ہر شخص اپنی قسمت بھی آزمانے کے لیے مکمل طور پر آزاد ہوتا ہے۔ اسی حق کے تحت ملک کے پہلے خواجہ سرا مہامنڈلیشور ہیمانگی سکھی وارانسی سے پی ایم مودی کے سامنے اپنی قسمت آزمانے اتر رہے ہیں، جنہیں آل انڈیا ہندو مہا سبھا نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔

اپنی امیدواری کے اعلان کے بعد مہمنڈلیشور ہیمانگی سکھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12 اپریل کو بنارس پہنچیں گے اور بابا وشوناتھ کا آشیرواد لے کر اپنی انتخابی مہم کا آغاز کریں گے۔ مہامنڈلیشور ہیمانگی سکھی کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں کنّر (خواجہ سرا) برادری کی حالت قابل رحم ہے۔ اس برادری کے لیے ایک بھی سیٹ مختص نہیں کی گئی ہے۔ خواجہ سرا برادری  لوک سبھا اور اسمبلی میں اپنی باتیں کس طرح پیش کرے گی؟ خواجہ سرا برادری کی قیادت کون کرے گا؟ خواجہ سرا برادری کی بھلائی کے لیے میں نے مذہب سے سیاست کی جانب رخ کیا ہے۔


ہیمانگی سکھی نے وارانسی کی سیٹ سے انتخابی میدان میں اترنے کا اعلان کیا ہے جہاں سے پی ایم مودی میدان میں ہیں۔ مگر ہیمانگی سکھی کا کہنا ہے کہ وہ پی ایم مودی کے خلاف نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے بھی دھرم (مذہب) کا کام کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش صرف اتنی ہے کہ ہماری بات حکومت کے کانوں تک پہنچے، اس لیے وارانسی پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مہامنڈلیشور ہیمانگی سکھی نے کہا کہ حکومت نے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا ہے، ہم اس کی تعریف کرتے ہیں۔ بیٹیاں ’جگت جننی‘ (دنیا کو جنم دینے والی) کا روپ ہیں لیکن حکومت ’اردھ ناریشور‘ (نصف خاتون نصف مرد) کو بھول گئی ہے۔ ہم بھی یہ نعرہ سننا چاہتے ہیں، وہ دن کب آئے گا؟ مرکزی حکومت نے ٹرانس جینڈر (خواجہ سرا) پورٹل جاری کر دیا لیکن کیا خواجہ سراؤں کو اس کے بارے میں کوئی معلومات ہے؟ جو سڑکوں پر بھیک مانگ رہے ہیں، ان کو پتہ ہی نہیں ہے کہ ان کے لیے کوئی پورٹل بھی ہے۔


ہیمانگی سکھی نے سوال کیا کہ جب حکومت نے پورٹل جاری کیا تو اس کی تشہیر کیوں نہیں کی؟ ’کِنّر بورڈ‘ بنانے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ حکومت کو خواجہ سرا برادری کے لیے سیٹ محفوظ کرنی پڑے گی، تب ہی حالات بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بی جے پی حکومت خواجہ سراؤں کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھتی تو شاید مہامنڈلیشور ہیمانگی سکھی کو یہ قدم نہیں اٹھانا پڑتا۔ ہندو مہاسبھا نے خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانے اور سماج کے سامنے اپنی بات رکھنے کے لیے مجھے امیدواری دی ہے۔ ملک کی ہر پارٹی کو یہ پہل کرنی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔