’پی ایم مودی کو پہلا جھٹکا 4 جون کو لگا، 8 اکتوبر کو دوسرا اور...‘، جئے رام رمیش کا دعویٰ

جئے رام رمیش نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندربابو نائیڈو کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آگے دیکھیے کہ پٹنہ اور امراوتی میں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جئے رام رمیش نے ہریانہ اور جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو نتیجہ خیز مینڈیٹ ملنے کی امید ظاہر کی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس سال کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتدار سے وداعی کی الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے 30 ستمبر کو خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ سے خصوصی گفتگو کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ہریانہ اور جموں و کشمیر اسمبلی انتخاب میں بھی پولرائزیشن کا سہارا لے رہی ہے، لیکن عوام اسے وہی سبق سکھائے گی جو اس سال لوک سبھا انتخاب میں سکھایا تھا۔

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ 8 اکتوبر کو اسمبلی انتخابات کے جو نتائج برآمد ہوں گے اس سے وزیر اعظم نریندر مودی کو شدید جھٹکا لگے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’8 اکتوبر کو ہریانہ اور جموں و کشمیر کے نتائج سامنے آئیں گے۔ 4 جون 2024 کو وزیر اعظم کو پہلا جھٹکا لگا تھا۔ 8 اکتوبر کو دوسرا جھٹکا لگے گا۔ تیسرا جھٹکا مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے اسمبلی انتخاب میں ملے گا۔‘‘ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہریانہ میں کانگریس کو اور جموں و کشمیر میں کانگریس اتحاد کو نتیجہ خیز مینڈیٹ ملے گا۔


کانگریس جنرل سکریٹری نے مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے موجودہ سیاسی صورت حال پر بھی گفتگو کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیا اتحاد مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں بھی آگے ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہونے کا امکان ہے۔ جئے رام رمیش اس بارے میں کہتے ہیں کہ ’’مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں ہم آگے ہیں۔ ہماری انتخابی تشہیر چل رہی ہے۔ میں کوئی پیشین گوئی نہیں کرتا، لیکن ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ نومبر میں جب مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں نتائج آئیں گے تو وزیر اعظم کی الٹی گنتی شروع ہو جائے گی۔‘‘

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی کے خلاف ہوتے ہیں تو کیا وہ مرکزی حکومت کے لیے کوئی خطرہ دیکھتے ہیں، جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’جو صاف صاف نظر آ رہا ہے اسے دیکھنے کی صلاحیت وزیر اعظم کو ہونی چاہیے۔ 4 جون کا مینڈیٹ ان کے حق میں تو نہیں تھا، ان کے خلاف تھا۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ’ڈیموکریسی‘ (جمہوریت) کچھ اور نہیں، بلکہ ’ڈیموکرسی‘ ہے۔


جئے رام رمیش نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندربابو نائیڈو کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’آگے دیکھیے کہ پٹنہ اور امراوتی میں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔‘‘ علاوہ ازیں ہریانہ کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے دورہ اور اجلاس کا ہریانہ انتخاب میں مثبت اثر دکھائی دے گا۔ کماری شیلجا کی مبینہ ناراضگی سے متعلق سوال پر کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ ’’شیلنجا سینئر لیڈر ہیں۔ انھوں نے خود کہا ہے کہ کانگریس ان کے خون میں ہے اور ان کا ڈی این اے نہیں بدل سکتا۔ وہ انتخابی سرگرمیوں میں پوری طرح مصروف ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔