کالیجیم کی 8 ججوں کو ترقی دینے اور 5 چیف جسٹسوں کا تبادلہ کرنے کی سفارش

کالیجیم نے جن پانچ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو ٹرانسفر کی سفارش کی ہے وہ ہیں تری پورہ ہائی کورٹ، راجستھان ہائی کورٹ، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ، میگھالیہ ہائی کورٹ اور آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ کالیجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے آٹھ ججوں کو چیف جسٹس کے طور پر ترقی دینے اور پانچ چیف جسٹس اور 17 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں پانچ رکنی کالیجیم نے 16 ستمبر کو ہونے والی اپنی میٹنگ میں ترقیوں اور تبادلوں کے معاملے پر فیصلہ کیا اور اپنی سفارشات حکومت کو بھیجیں۔

کالیجیم نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس راجیش بندل کو الہ آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی ہے، جبکہ میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس رنجیت وی مورے کو اسی ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کے طور پر ترقی دینے کی سفارش کی ہے۔


حکومت سے کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس ستیش چندر شرما کو تلنگانہ ہائی کورٹ، مدھیہ پردیش کے جج پرکاش شریواستو کو کلکتہ ہائی کورٹ اور ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس آر وی ملیمتھ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر ترقی دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ کالجیم نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس رتوراج اوستھی، کرناٹک کے اروند کمار اور چھتیس گڑھ کے پرشانت کمار مشرا کو بالترتیب کرناٹک، گجرات اور آندھرا پردیش ہائی کورٹس کے چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی ہے۔

کالیجیم نے جن پانچ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کو ٹرانسفر کی سفارش کی ہے وہ ہیں تری پورہ ہائی کورٹ، راجستھان ہائی کورٹ، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ، میگھالیہ ہائی کورٹ اور آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔ تری پورہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے اے قریشی اور راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اندرجیت مہانتی کو ٹرانسفر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے محمد رفیق کو ہماچل پردیش اور میگھالیہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وشوناتھ سومدار کو سکم ہائی کورٹ بھیجنے کی سفارش کی ہے۔


کالیجیم نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اے کے گوسوامی کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔ کالیجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 17 ججوں کے تبادلوں کی بھی سفارش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔