’بستر کی بدل رہی پہچان‘، سابق نکسلی کمانڈر نے وزیر اعلیٰ بگھیل کے پڑھے قصیدے!

بستر کی پہچان بدل رہی ہے، عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی آ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدلتے حالات سے ہر کوئی خوش ہے، یہ بیان سابق نکسلی کمانڈر مڑکم مدراج نے ایک چوپال میں دیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بستر کی پہچان بدل رہی ہے، عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی آ رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدلتے حالات سے ہر کوئی خوش ہے۔ یہ بیان سابق نکسلی کمانڈر مڑکم مدراج نے ایک چوپال میں دیا اور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کی خوب تعریف کی۔ دراصل وزیر اعلیٰ بگھیل اپنی مہم ’بھینٹ-ملاقات‘ کے تحت بدھ کو بستر واقع کونٹا پہنچے اور پھر وہاں چوپال لگائی گئی۔ اس موقع پر کبھی نکسلی تنظیم میں کمانڈر رہے مڑکم مدراج نے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کو آپ بیتی سنائی اور کہا کہ ’’میں آپ سے ہاتھ ملانا چاہتا ہوں۔‘‘ اس پر وزیر اعلیٰ نے بڑی اپنائیت کے ساتھ مڑکم کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور ہاتھ بھی ملایا۔ وزیر اعلیٰ نے انھیں مین اسٹریم میں لوٹنے پر مبارکباد دی اور ان کے لیے تالی بھی بجوائی۔ ہاتھوں میں بندوق پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے خوف دیہی لوگوں میں تھی اور آج نکسلی ان کے نام سے کانپتے ہیں۔

مڑکم نے بتایا کہ وہ راہ بھٹک کر نکسلی تنظیم میں شامل ہو گئے تھے۔ لیکن اپنے ہی بھائیوں و دوستوں کا خون بہانے سے ایک بے چینی ہوتی تھی اور اس وجہ سے نیند نہیں آتی تھی۔ پھر ایک دن خود سپردگی کا فیصلہ کر لیا۔ خود سپردگی کے بعد ایس پی او بنے، اس کے بعد سپاہی، اے ایس آئی، ایس آئی اور اب ڈی آر جی میں انسپکٹر ہیں۔


مڑکم نے بدلے ہوئے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ جی آپ نے سڑک، کیمپ اور اسکولوں کو بہتر بنا کر نکسل متاثرہ علاقے کی تصویر بدل دی ہے۔ اب یہاں لوگوں میں نکسلیوں کا خوف نہیں ہے، بلکہ آگے بڑھنے کی چاہت ہے۔ یہاں کے لوگ حکومت کے منصوبوں کا فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں۔

مڑکم کا کہنا ہے کہ کبھی ان کی بیوی بھی ان کے ساتھ نکسلی تنظیم میں تھیں۔ میں ہی اسے ٹریننگ دیتا تھا، لیکن ہم دونوں نے طے کیا کہ اب خون خرابے کی زندگی نہیں جینی۔ جن کے خلاف ہم نے بندوق اٹھائی وہ ہمارے ہی بھائی بہن ہیں۔ مین اسٹریم میں لوٹ کر اچھی زندگی جینی ہے۔ مڑکم نے بتایا کہ آج وہ اعلیٰ عہدے پر پہنچ گئے ہیں، تنخواہ بھی اچھی ہے۔ اس وجہ سے بچوں کو بہتر تعلیم دے پا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’میرے تینوں بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھ رہے ہیں اور اچھی لائف اسٹائل جی رہے ہیں۔ اگر آج نکسلی تنظیم میں ہوتا تو ان سب چیزوں کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔